سندھ ہائیکورٹ نے حکومت سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس سے خط و کتابت کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں وکیل درخواست گزار اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار سے سوال کیا ایکس کی بندش کے نوٹیفکیشن پر آپ خاموش کیوں رہے؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پہلیتو پی ٹی اے ماننے کو تیار ہی نہیں تھاکہ ایکس کی بندش کا کوئی نوٹیفکیشن ہے مگر پھر تین سماعتوں کے بعد پی ٹی اے نے قبول کیا۔ عدالت نے سوال کیا کہ متنازع مواد کو فلٹر کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ متنازع مواد کی نشاندہی ہوتی ہے تو ایکس کو شکایت کی جاسکتی ہے، پی ٹی اے کو کسی بھی شکایت کی وجوہات جاننا چاہئیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایکس کو 1418 شکایات کی گئیں مگر ایکس نے صرف 103 شکایات پر مواد ہٹایا، 1138 شکایات پر تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا، روز کی بنیاد پر ای میل کے ذریعے ایکس سے خط و کتابت ہوتی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ 17فروری 2024 کو ایکس کو بلاک کیا ،آپ ہمیں اپریل کا لیٹر دکھا رہے ہیں، وہ خط کہاں ہے جس میں وجوہات کی بنیاد پر شکایت کی گئی ہو؟ آپ نے اپنے دستاویز میں نہیں لگایا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ مواد ہٹانے کی درخواست کس بنیاد پر مسترد کی گئی؟ یہ کارروائی یقینا بندش کے نوٹیفکیشن سے پہلے کی ہوگی؟ مواد ہٹانے کی درخواست کس بنیاد پر مسترد کی گئی ہم وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایکس سے خط و کتابت خفیہ دستاویز ہے مگر ہم عدالت کو فراہم کردیں گے اور عدالت چاہے تو فریقین کو فراہم کر سکتی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت تک ایکس سے خط وکتابت کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صرف شکایت کی بنیاد اور ایکس کا جواب چاہیے۔ بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش پر درخواستوں کی مزید سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی