ون حکومتی پالیسیوں اور اسپیشل انویسٹمنٹ پروموشن کمیٹی(ایس آئی ایف سی) کی کاوشیں رنگ لے آئی ،رواں سالاگست میں پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات13 فیصد اضافے کیساتھ 26 ماہ کی بلند ترین سطح 1.64 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،پاکستان کی چین کو کاٹن یارن کی برآمدات 65.85 فیصد اضافے کے ساتھ 166.37 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں ۔ گزشتہ سال اگست میں ٹیکسٹائل برآمدات کی مالیت 1.46 ارب ڈالر تھی۔گوادر پرو کے مطابق مختلف شعبوں میں نمایاں نمو دیکھی گئی، جن میں نیٹ ویئر اور بیڈنگ کی برآمدات میں 15 فیصد اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔گوادر پرو کے مطابق جے ایس گلوبل کی تحقیقی تجزیہ کار شگفتہ ارشاد نے کہا کہ ان عوامل نے ٹیکسٹائل مصنوعات کے لیے سازگار مارکیٹ کے طور پر پاکستان کی مقبولیت میں اضافہ کیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سی پیک سینٹر آف ایکسیلینس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ چین کا سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹریل پارک قائم کرنے کا فیصلہ ملک کے عالمی ٹیکسٹائل مرکز بننے کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے، پاکستان کو اس اقدام سے بہت فائدہ ہوگا، جس میں پیداواری صلاحیت میں اضافہ، بہتر کوالٹی کنٹرول اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات پر توجہ مرکوز ہوگی۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا ٹیکسٹائل کی صنعت، جو پاکستان کی معیشت کی بنیاد ہے، طویل عرصے سے فرسودہ ٹیکنالوجی، اعلی پیداواری لاگت اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کی کمی سمیت متعدد مسائل سے دوچار ہے۔
گوادر پرو کے مطابق انہوں نے کہا کہ چین کا فائدہ اس کی جدید ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی میں ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعاون سے مقامی مینوفیکچررز کو جدید ترین مشینری اور مواد تک رسائی مل سکتی ہے جس سے پیداواری لاگت میں بہت کمی آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ پائیدار ٹیکسٹائل کے حق میں تجارتی معاہدوں کو مضبوط بنانے سے پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی مارکیٹ میں زیادہ مسابقتی فائدہ مل سکتا ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز چائنا (جی اے سی سی) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان کی چین کو کاٹن یارن کی برآمدات 65.85 فیصد اضافے کے ساتھ 166.37 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔گوادر پرو کے مطابق کیون ٹریڈنگ لمیٹڈ کے جنرل منیجر آف چائنا آپریشنز سجاد مظاہر نے کہا کہ پاکستان کے کاٹن ٹیکسٹائل کی چین کی طلب اس لیے بڑھیکیونکہ چینی صنعت نے برآمدات اور مقامی آرڈرز دونوں کے ساتھ خود کو متوازن کیا۔ انہوں نے کہاچند سال قبل پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات صرف برآمدات کے لیے طلب میں تھیں لیکن اب اس نے چین کی مقامی مارکیٹ میں بھی اچھا مارکیٹ شیئر حاصل کر لیا ہے۔گوادر پرو کے مطابق دوسری جانب مظاہر نے اس بات پر زور دیا کہ تنوع کے لیے پاکستان کو مقامی چینی مارکیٹ میں تیار شدہ مصنوعات فراہم کرنا ہوں گی اور پاک چین فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) سے فائدہ اٹھانے کے لیے بہت کوششوں کی ضرورت ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی