وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس ہوئی تو جلسے میں کئی لائنیں کراس ہوئیں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ آپ کو اپنے قائد عمران خان کے کیسز سے اختلاف ہوگا، آپ عدالتوں سے رجوع کریں احتجاج کریں مگر ریڈ لائن کراس نہ کریں جو اس ملک کی وحدت کی لائنیں ہیں جمہوریت پر حملہ نہ کریں، جلسے میں یہ کیا کہا کہ پندرہ دن میں جیل سے عمران خان سے چھڑا لیں گے؟ آپ کو عدالت جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں، ببنظیر اور نواز شریف نے جو معاہدہ سائن کیا تھا وہ پہلی جمہوری پیشرفت تھی،2006 سے اب تک کوئی لمحہ ایسا نہیں آیا کہ ہم نے نوے کی دہائی کی چیزوں کو دہرایا، 2014 کے دھرنے کے دوران ساری جماعتین اس ایوان کے تقدس کیلئے متحد ہوئیں۔ انہوں ںے کہا کہ پارلیمنٹ کی عمارت پر قبضہ ہوا ہم لوگ ایوان میں پچھلے دروازے سے آتے تھے پیپلزپارٹی کے دوستوں نے اسی روح کے تحت کام کیا جیسا 2006 میں معاہدہ ہوا تھا، نوازشریف، آصف زرداری کی ہمشیرہ، میں خود گرفتارہوا مگر کبھی ہمارے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے مگر گرفتار پی ٹی آئی رہنماں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی نے جو تقریر کی تو یہ واقعہ ہوا آپ جب ریاست کو چیلنج کرتے ہیں آپ لشکر لے کر جائیں گے ایک صوبے کی جیل کی طرف یہ باتیں جمہوریت کیلئے خودکشی کے مترادف ہیں، اگر عمران خان صاحب گرفتار ہیں تو ہماری لیڈرشپ بھی گرفتار رہی ہے سسٹم کو بچانے کے لیے نواز شریف بائیس یا چوبیس ماہ قید میں رہے ہماری اور پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ جیلوں میں قید رہی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اکتوبر کا نام لے کر اپوزیشن کے لوگوں نے امید باندھ رکھی ہے، میں نے 34سال اس ایوان میں گزارے ہیں جو تلخی اس وقت ایوان میں دیکھی ہے وہ تاریخ میں نہیں، اسپیکر صاحب ہاس کو چاہیے معاملہ آپ کے سپرد کردیا جائے جس دن یہ ہاس ڈس رپٹ ہوا اس دن مایوسی ہوگی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی