عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں ملک چلانا آسان نہیں، عوام کے لیے ریلیف نہیں تکلیف ہی تکلیف ہے، حق چھیننے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 12جولائی سے پہلے آئی ایم ایف بڑی پارٹیوں سے یقین دہانیاں چاہتا ہے جس میں لوگوں کو ووٹ کا حق دینا بھی شامل ہے، پاکستان کے معاشی مسائل کا حل سٹینڈ بائے معاہدے سے نہیں ہوا صرف عارضی ریلیف ملا ہے، عوام کی تکلیف میں کمی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تین سال میں 91 ارب ڈالر اور اس سال دسمبر تک 11 ارب ڈالر دینے ہیں، گروتھ صفر ہے، نہ ایکسپورٹ بڑھی نہ ترسیلات بڑھیں صرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، اس لیے 9 ماہ میں موجودہ نگران اور آنے والی تینوں حکومتوں کے لیے سیاسی عذاب اور امتحان ہوگا، اصل گھمبیر اور سنگین مسائل ابھی موجود ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ جب تک عوام ساتھ نہ ہو معاشی اقتصادی مسائل حل نہیں ہو سکتے، جو قرضہ عوام نے ادا کرنا ہے اس پر بھنگڑا اور دھمال ڈالنے والے شرم سے ڈوب مریں، ہمیں ہمارے سارے دوست سمجھا رہے کہ اپنے ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں تب ہی ملک میں مالی معاشی اقتصادی استحکام آئے گا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کا کہنا تھا کہ اگر ہم قرضوں کی ری شیڈولنگ وقت پر نہ کر واسکے تو ڈیفالٹ کی تلوار ہمارے سر پر لٹکتی رہے گی، آج کے حالات و واقعات اور اس طرح کے معاشی حالات میں ملک چلانا آسان نہیں، عوام کے لئے ریلیف نہیں تکلیف ہی تکلیف ہے۔سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جس اسمبلی کو پولیس تالے لگائے آئین اور قانون دم توڑ جائیں عدلیہ کا فیصلہ مانا نہ جائے لوگوں کو گھروں سے اٹھایا جائے وہاں جمہوری عمارتیں زمین بوس ہو جاتی ہیں، لوگوں کے لیے سسک سسک کر مرنے یا جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنا حق چھینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہتا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی