اسلام آباد ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان کے وکیل نے ایک کیس کو بیک وقت یہاں اور دوسری عدالت میں چیلنج کیوں کیا، جواب دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ کیس میں عمران خان کے وکیل علی ظفر لاہور ہائیکورٹ میں ہیں، انہوں نے الیکشن کمیشن کے 7 دسمبر کے نوٹس کو وہاں چیلنج کیا ہے، آپ سے درخواست ہے کہ آئندہ ہفتے کی تاریخ دے دیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ایک کیس کو دو جگہوں پر تو چیلنج نہیں کرسکتے، اگر ایسا ہے تو یہ درخواست واپس لیں، فورم یا بینچ کی تلاش شروع ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے اعظم سواتی کیس میں بھی لکھا ہے، ایک نوٹس کو کئی عدالتوں میں چیلنج کر دیا جاتا ہے ، یہ اچھی چیز نہیں اگر ہم پڑھے لکھے لوگ بھی ایسا کام کریں۔ لاہور ہائی کورٹ میں اسی قسم کی درخواست زیر التوا ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ایک نوٹس کو کئی عدالتوں میں چیلنج کر دیا جاتا ہے، علی ظفر سینئر وکیل ہیں ان سے ایسی توقع نہیں تھی، وہ آئندہ سماعت پر بتائیں ایسا کیوں کیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ موکل کو ریلیف چاہئے ہوتا ہے وہ اسے بے شک مریخ سے ملے، معاملہ یہاں ہے تو سرٹیفکیٹ میں ظاہر نہ کرنا آپ کے کنڈکٹ کو ظاہر کرتا ہے، علی ظفر اس پر بھی دلائل دیں کہ سرٹیفکیٹ میں کیوں ظاہر نہیں کیا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی