لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر پر پابندی کے خلاف کیس میں پیمرا کو جواب جمع کرانے کا ایک اور موقع دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے عمران خان کی تقاریر پر پابندی کے خلاف کیس سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل احمد پنسوتہ نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا۔ عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہ لگائی جائے، عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کی تقاریر نشر کرنے جانے سے روکا جا رہا ہے، انتخابی مہم کے صرف 14 دن باقی ہیں مگر چینلز کوعمران خان کی لائیو نشریات سے روکا جا رہا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی واضع طور پر توہین عدالت ہے، عدالت ذمہ دار افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ فیک آڈیو لیکس میڈیا پر کیسے نشر ہو جاتی ہیں، فیک آڈیو لیکس پر پروگرام کیسے ہو جاتے ہیں، فیک آڈیو پر پیمرا کی اس حوالے سے کیا پالیسی ہے۔ پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ یہ جو بھی ہو رہا ہے غلط ہے، چینلز کو لائیو نشریات سے پیمرا کی جانب سے نہیں روکا گیا۔ عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ پیمرا سے تحریری بیان حلفی لیا جائے۔ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ وہ اس حوالے سے بیان حلفی دینے کو تیار ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے تحریری جواب داخل کریں عدالت جائزہ لے گی کہ بیان حلفی لینا ہے یا نہیں۔ عدالت نے پیمرا کو جواب جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 9 مئی تک ملتوی کر دی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی