انسداد دِہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو روز کی توسیع کردی۔انسداد دِہشتگردی عدالت اسلام آباد میں تھانہ کوہسار میں درج دہشتگردی مقدمے کی سماعت ہوئی۔ انسداد دِہشت گردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی، علیمہ خان اور عظمی خان کو ڈی چوک احتجاج کے کیس میں ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکلا، پراسیکیوٹر راجانوید عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوٹر راجا نوید نے عظمی خان، علیمہ خان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔پراسیکیوٹر راجا نوید نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عظمی خان، علیمہ خان نے کارکنان کو میگا فون پر احتجاج کرنے کی ترغیب دی تھی، دونوں نے پولیس پر پتھرا ئوکرنے کا کہا جس سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔سماعت کے دوران پراسیکیوٹر راجا نوید نے مزید کہا کہ عظمی خان، علیمہ خان سے موبائل فونز برآمد کرلیے گئے، جن سے ویڈیوز بنائی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ایک مکمل منصوبہ بندی کے تحت اشتعال پھیلایاگیا تھا اورسازش کی گئی تھی۔پراسیکیوٹر راجا نوید نے کیس کی دوبارہ تفتیش کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سارا کچھ ایک سازش کے تحت ہوا ہے، کیس میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔ملزمان کی جانب سے فیصل فرید چوہدری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت سے میڈیکل چیک اپ کی استدعا کی تھی، میڈیکل رپورٹس عدالت کے سامنے ابھی تک پیش نہیں کی گئیں۔سماعت کے دوران وکیل ملزمان نے ایف آئی آر کا متن عدالت کو پڑھ کر سنایا۔وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان خود، ان کی اہلیہ اور بھانجا جیل میں ہیں اور ان کی فیملی کو انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عظمی خان اور علیمہ خان کے علاوہ تمام خواتین ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ عظمی خان، علیمہ خان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے کہا کہ عظمی خان، علیمہ خان تھانہ آبپارہ میں ایک اور درج مقدمے میں نامزد ہیں۔وکیل نیاز اللہ نیازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے وقت عظمی خان، علیمہ خان کے پاس کچھ نہیں تھا، میری پرسوں ضمانت لگی ہوئی ہے، مجھے نہیں معلوم میرے ساتھ کیا ہوگا، وکلا پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہو رہے ہیں۔وکیل نیاز اللہ نیازی نے مزید کہا کہ مقدمہ نمبر 904 ہے اور علیمہ خان، عظمی خان قیدی نمبر 804 کی بہنیں ہیں، عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری کا کچھ معلوم نہیں ہو رہا تھا، جج افضل مجوکہ نے بیلف مقرر کیا لیکن آج کل بیلف کچھ برآمد نہیں کرتے۔وکیل نیاز اللہ نیازی نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عظمی خان، علیمہ خان کو تو غیرقانونی طور حراست میں رکھا گیا ہے، نعرے لگانے کا الزام ہے، کیا پاکستان میں نعرہ لگانا جرم ہوگیا ہے؟ الزام لگایا گیا کہ عمران خان اڈیالہ جیل سے بیٹھ کر مشورے دے رہے ہیں اور بہنیں نعرے لگا رہی ہیں۔وکیل نیاز اللہ نیازی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں میں سپریم کورٹ کے 11 ججز نے تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کہا ہے۔وکیل نیاز اللہ نیازی نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین میں ترمیم کرکے شہریوں کے بنیادی حقوق کو ختم کردیں۔بعد ازاں، انسداد دِہشت گردی عدالت نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمی خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو بعد میں سنادیا گیا جس کے تحت دونوں خواتین کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کردی گئی ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی