i پاکستان

آئینی ترامیم کیلئے کوئی جلدی نہیں، وکلا سے مکمل مشاورت کریں گے،گورنر پنجابتازترین

October 08, 2024

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کیلئے کوئی جلدی نہیں، وکلا سے مکمل مشاورت کریں گے، پیپلزپارٹی ہمیشہ وکلا کے ساتھ کھڑی رہے گی۔ فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار میں وکلا کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ وکلا نے انتہائی اپنایت سے گفتگو کی ہے، ڈسٹرکٹ بار کی کابینہ کا سب سے بڑا مطالبہ ہائی کورٹ بینچ کا ہے، افتخار چودھری کی بحالی میں پیپلزپارٹی وکلا کے ساتھ ہر محاذ پر شریک ہوئی،ا فتخار چودھری نے وکلا اور پیپلزپارٹی سے ہاتھ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم آئین کی بحالی کیلیے نکلے، افتخار چودھری سے کوئی سروکار نہیں،مشرف دور میں اٹک میں مجھ پر روزانہ مقدمات درج ہوئے، اندازہ ہوا کہ عدالتی کارروائی میں کتنی خواری ہوتی ہے، ڈسٹرکٹ بار کا ہائی کورٹ بینچ کا مطالبہ بالکل جائز ہے، یہ ملک کی تیسری بڑی بار کے ساتھ زیادتی ہے کہ یہاں ہائی کورٹ بنچ نہیں ہے، وکلا کی جد و جہد کا ساتھی ہوں۔سردار سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ پوری کوشش کروں گا کہ میرے ہاتھوں سے ہائی کورٹ بنچ کا قیام عمل میں آئے، گورنر ہائوس کے دروازے وکلا کیلیے کھلے ہیں، ہر غریب آدمی کیلیے گورنر ہائوس کھلا ہے جس کی کوئی بات نہیں سنتا، کہا گیا پیپلزپارٹی کو ووٹ نہیں ملتا، ووٹ ملتا نہیں ہوتا لینا پڑتا ہے، سیاست کے ابتدائی دنوں میں پنجاب اسمبلی کی عقبی نشستوں پر بیٹھ کر ہم گپیں لگاتے تھے۔گورنر پنجاب نے کہ کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے آج کل بہت شور ہے، آئینی ترمیم میں پیپلزپارٹی اپنی ترامیم شامل کرنا چاہتی ہے، ایک آئینی پیکج حکومت کا اور ایک پیپلزپارٹی کا ہے، یہ ضروری نہیں کہ پیپلز پارٹی حکومتی آئینی پیکج سے متفق ہو، اٹھارویں ترمیم کے بعد انیسویں زبردستی کروائی گئی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں صرف پیپلز پارٹی کو نہیں پوری قوم کو بے حال کردیا، ہم اپنی آئینی ترامیم کرنا چاہتے تاکہ آئین مضبوط ہے، ہم چاہتے ہیں عدلیہ کے فیصلے ایسے نہ ہوں کہ لوگوں کو پہلے ہی پتہ ہو کہ اس بنچ کا فیصلہ کیا ہوگا، ہم چاہتے ہیں ججز پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے،میرٹ پر فیصلے ہوں ۔گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی غیر آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنی، نہ اب بنے گی، ہماری کوئی زد یا انا نہیں ہے، ہماری ایسی کوئی خواہش نہیں کہ ایسی ترمیم کریں جس پر بعد میں پچھتانا پڑے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی