اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی پولیس اسلام آباد کی تعیناتی سے متعلق حکومت سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اب تک آئی جی کیوں تعینات نہیں کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں روڈ ایکسڈنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کا تذکرہ ہوا۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ اب تک آئی جی اسلام آباد کیوں تعینات نہیں ہوا، ویسے تو اسلام آباد کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، کوئی آئی جی تو لگا دیں، جو پہلے آئی جی تھے نئے افسرکے آنے تک اسے رہنے دیتے۔ جسٹس عامر فاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آئی جی وزارت داخلہ کو ہی لگانا ہے ناں؟ یا ویسے ہی ختم کر دیں پولیس کو، پھر سکون ہو جائے گا، یا پھرجیسے بلوچستان میں ہو رہا ہے ویسے یہاں بھی ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کل سیکرٹری آئے تھے ان سے کہیں ناں آئی جی لگائیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا نے کہا کہ آئی جی کی تعیناتی کا ایک نوٹیفکیشن ہوا تھا، جس پر عدالت نے کہا کہ جو نوٹیفکیشن ہوا تھا وہ آپ کو پتہ ہے، مجھے بھی پتہ ہے کہ کیوں آئی جی نہیں آ رہا۔ بعد ازاں عدالت نے حکومت سے دو ہفتوں میں آئی جی کی تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہی آرڈر دے سکتا ہوں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی