اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا ٹریبونل تبدیلی کا آرڈر معطل کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریٹائرڈ ججز کی الیکشن ٹربیونل میں تعیناتیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں فل کورٹ میں مصروف ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کونسا ایسا آسمان گرا تھا جو راتوں رات آپ نے آرڈیننس جاری کیا؟ ایسا کرتے ہیں پارلیمنٹ کو ختم کرتے ہیں، صدر کے آرڈیننس کے ذریعے ہی ملک چلائیں، برطانیہ سے یہ قانون لیا گیا ہے، وہاں کبھی دیکھا ہے کہ آرڈیننس پاس کیا گیا؟ آپ لوگوں نے آرڈیننس کی فیکٹری لگا لی ہے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا الیکشن ٹریبیونل میں ریٹائرڈ ججز کی تعیناتی کا 10 جون کا فیصلہ معطل کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن بتائے جج صاحب کیسے جانبدار تھے؟ عدالت نے انجم عقیل سے استفسار کیا آپ نے الیکشن کمیشن میں کوئی درخواست دی تھی؟ آپ نے کوئی بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا کہ اس میں جو کچھ لکھا ہے وہ سچ ہے؟ عدالت نے انجم عقیل کو الیکشن کمیشن میں اپنا جمع کردہ بیان حلفی پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا آپ نے سمجھانا ہے کہ نیپوٹزم کیا ہوتا ہے، مجھے اس کا مطلب سمجھائیں، انجم عقیل نے جواب دیا یہ لیگل الفاظ ہیں، میں عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لیتا ہوں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے نیپوٹزم لیگل لفظ بالکل بھی نہیں ہے، آپ نے پڑھے بغیر بیان حلفی پر دستخط کردیے؟ انجم عقیل نے جواب دیا جی میں نے بیان حلفی پر بغیر پڑھے دستخط کیے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے درخواست دی ہے کہ جج صاحب جانبدار تھے تو وہ کیسے جانبدار تھے؟ آپ کو نیپوٹزم کا یا جانبدار کا نہیں پتا تو درخواست کیوں دی؟ انجم عقیل نے جواب دیا کہ میں نے درخواست کیس منتقلی کے لیے الیکشن کمیشن کو دی تھی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے درخواست اسی لیے دی تھی کہ جج صاحب نے کوئی سفارش نہیں مانی؟ آپ پارلمینٹرین ہیں، آپ نے بجٹ میں رائے دینی ہے، آپ نے قانون سازی کرنی ہے، یا آپ نے وہاں کہنا ہے کہ مجھے بجٹ کا نہیں پتا فنانس منسٹر کا کام ہے؟ چلیں کوئی بات نہیں آپ فنانس ایکسپرٹ نہیں تو آپ نے کیا کرنا ہے؟ دوران سماعت رکن قومی اسمبلی انجم عقیل عدالت سے بار بار معافی مانگتے رہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے آپ نے صرف اتنا بتانا تھا کہ درخواست کیوں دی؟ آپ نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن کو ایک درخواست دی، انجم عقیل نے جواب دیا جان بوجھ کر درخواست نہیں دی۔ عدالت نے استفسار کیا تو پھر بتائے کیوں درخواست دی، وضاحت تو کریں؟ آپ نے جج پر جانبداری کا الزام لگایا ہے تو بتائیے جانبداری کیا تھی؟ وکیل نے مقف اپنایا کہ انجم عقیل پارلمینٹرین ہیں، الفاظ سخت ہوسکتے ہیں مگر کسی نے جان بوجھ کر جج پر الزام نہیں لگایا۔ عدالت نے ریمارکس دیے الیکشن کمیشن نے سوموٹو نہیں لیا، ایک پرائیویٹ درخواست پر آرڈر کیا، جن کی کوشش ہے کہ ایسے کریں، تو ویسے کریں، یہ کسی دور میں ہوتا تھا، وہ زمانے چلے گئے جب چیزوں کو اس طرح چلاتے تھے، ہر عدالت میں کیا ہوتا ہے مجھے ان چیزوں کا سب پتہ ہے، جو باتیں آپ کررہے ہیں وہ ان کو بتائے جنہوں نے کبھی پریکٹس نہ کیا ہو۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے انجم عقیل خان کو توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ انجم عقیل جج پر لگائے گئے الزامات کی وضاحت نہ کرسکے، بتایا جائے کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے؟ عدالت نے انجم عقیل سے شوکاز نوٹس کا7 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ انجم عقیل خان ہر سماعت میں عدالت میں پیش ہوں۔ کیس کی سماعت نو جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔ یہ دوبارہ بھیجی ہے
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی