چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہوں لیکن وہاں سکیورٹی نہیں ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو کے دوران میزبان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے سوال کیا کہ آپ پر ایک مقدمے کی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے کا الزام ہے، پولیس آپ کو گرفتار کرنے بھی آئی لیکن آپ نے ان کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیوں نہیں کیا، آپ کے تحفظات کیا ہیں؟ اس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پہلی بات میرے پاس 18 مارچ تک حفاظتی ضمانت ہے، لہذا ان کا اس سے قبل گرفتاری کیلئے آنا بالکل غیر قانونی ہے، میرے خیال میں یہ لوگ لاہور میں ہونے والی ہماری بڑی ریلی سے گھبراگئے ہیں، یہ اس بڑے منصوبے کا حصہ ہوسکتا ہے جس کے تحت مجھے الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جائے یا پھر مجھے جیل میں ڈالا جائے اور نااہل کردیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے اور جنہوں نے مجھ پر حملے کی کوشش کی وہ اس وقت اقتدار میں ہیں، انہیں یہ خوف ہے جیسا کہ رائے عامہ کے تمام جائزے بتاتے ہیں کہ میری پارٹی انتہائی اکثریت سے جیت جائے گی اور انہیں خطرہ ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد میں انھیں ذمہ دار ٹھہراں گا لہذا میری جان کو خطرہ ہے۔ عمران خان نے عدالت میں پیش نہ ہونیکی وجہ بتاتے ہوئیکہا کہ میری جان کو خطرہ ہے، میرے وکلا عدالت میں یہ دلائل دے رہے ہیں کہ میں عدالت میں پیش ہونا چاہتا ہوں لیکن میری سکیورٹی کی ضمانت دی جائے، دو بار میں عدالت گیا تو وہاں سکیورٹی بالکل نہیں تھی، اگر عدالت چاہے تو ویڈیو کانفرنس پر سماعت ہوسکتی ہے۔ گرفتاری کے بعد عدلیہ پر بھروسے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی واحد امید پاکستان کی عدلیہ ہے، اس کے علاوہ اگر آپ آج کا پاکستان دیکھیں تو یہاں جنگل کا قانون ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی