عالمی بینک کل 23 جنوری کو پاکستان کے لیے کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک جاری کرے گا،دس سال کے پلان کے تحت پاکستان کو مجموعی طور پر بیس ارب ڈالر ملیں گے۔عالمی بینک کینائب صدربرائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر باقاعدہ اجرا کریں گے،کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک میں شارٹ سیمیڈیم ٹرم معاشی حکمت عملی شامل ہوگی،عالمی بینک طویل مدتی پائیدارترقی کیلئے پاکستان کی مالی ضروریات پوری کرے گا۔عالمی بینک نے پاکستان کے لئے سیاسی تقسیم اور میکرو اکنامک کمزوریاں بڑے خطرات ہیں، مختصر کے بجائے طویل مدتی پائیدارمعاشی پالیسیاں بنانے پرزوردیا،تصرف پرمبنی معاشی ترقی،ریونیو اور اخراجات کے شعبے میں اصلاحات کے فقدان کی نشاندہی کی،ماحولیاتی تبدیلی وقدرتی آفات سے 2050 تک جی ڈی پی میں 20 فیصد کمی کا خدشہ ظاہرکیا۔ عالمی بینک نے وسیع غیر رسمی معیشت اورمعیشت میں ریاست کا عمل دخل زیادہ قرار دیتے ہوئے نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور برآمدات بڑھانے پر زوردیا،کہاکہ پاکستان کوکاروبارکو پیچیدہ ریگولیٹری ماحول سے نکالنا ہوگا۔عالمی بینک کی برآمدات مخالف تجارتی پالیسی اور بنیادی سہولیات میں کمی کی بھی نشاندہی کی، پاکستان کا بجلی کی تقسیم اور ترسیل کا نظام بھاری نقصانات سے دوچار ہے،شفافیت، احتسابی عمل اور ای گورننس کے شعبوں میں پیچھے ہے،نجی شعبے کے قرضوں کا صرف 6 فیصد ایس ایم ایز کو ملتا ہے۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی