پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زین قریشی نے کہا ہے کہ9مئی واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرالیں، پھر شواہد سامنے لائیں اور سزا دیں،حکومت کے فعل وفعل میں تضاد نہیں، وزیراعظم مذاکرات کی بات کرتے ہیں لیکن عمل مختلف ہے، اختر مینگل کا استعفی کسی جماعت کا نہیں پاکستان کا نقصان ہے۔ایک انٹرویو میں زین قریشی نے کہا کہ حکومت کو غور کرنا چاہیے کہ اختر مینگل نے کیوں استعفی دیا ہے، وزیرداخلہ کی سنجیدگی یہ ہے کہ بلوچستان میں کہتے ہیں ایک ایس ایچ او کی مار ہیں، اختر مینگل پارلیمان میں بلوچستان کی بہت اہم آواز ہیں۔زین قریشی نے کہا کہ 8 ستمبر کو دوپہر 2 بجے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کا جلسہ ہوگا، ہم ڈی سی سے کئی دنوں سے این او سی مانگ رہے ہیں جو نہیں دیا جارہا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے خود کو عدالتوں میں پیش کیا، آئین و قانون کے سامنے سرتسلیم خم کیا، جہاں جہاں قانون نے اپنا راستہ لیا وہاں بانی پی ٹی آئی کو رہائی ملی ہے، ہم چاہتے ہیں آئین و قانون اپنا راستہ لے۔ زین قریشی نے کہا کہ دو پلیٹ فارم ہیں ایک تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہے، محمود اچکزئی تحریک تحفظ آئین پاکستان کی سربراہی کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محمود اچکزئی کو مینڈیٹ دیا ہے وہ جو تجاویز لائیں گے اس پر مشاورت ہوگی، کہا جاتا ہے 9 مئی کی فوٹیج موجود ہیں تو عدالتوں میں پیش کریں، یہ کیا طریقہ ہے کہا جاتا ہے 9 مئی کی فوٹیج ہیں عدالتوں میں پیش نہیں کرتے۔ہم تو کہتے ہیں کہ 9 مئی واقعات میں جوملوث ہے انھیں سزائیں دیں، ہم تو ایک ہی مطالبہ کرتے ہیں کہ شواہد سامنے لائیں اور سزائیں دیں۔زین قریشی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو پتہ ہی نہیں ہے کہ فیصلے کہاں ہورہے ہیں، ن لیگ میں فیصلے کوئی اور کررہا ہے حکومت کسی اور کو دیدی گئی۔انھوں نے کہا کہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے، وزیراعظم مذاکرات کی بات کرتے ہیں لیکن عمل مختلف ہے، کسی بھی مذاکرات کیلئے ٹی او آرز طے کیے جاتے ہیں، ہم نے 2 مطالبے کیے کہ 8 فروری کے الیکشن پر جوڈیشل کمیشن بنادیں۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرالیں، اسمبلی میں حنیف عباسی کی جانب سے غیرسنجیدہ گفتگو کی گئی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی