حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات حکمران اتحاد میں شامل اپنے تمام اتحادیوں کے ساتھ شیئر کیے ہیں اور ان کو پورا کرنے کے حوالے سے ان سے تجاویز طلب کی ہیں۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم 7 دن کے اندر پی ٹی آئی کو سنجیدہ اور ہمدردانہ جواب دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے حکومت کے ردعمل کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کا پہلا اجلاس جلد ہونے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سمیت کچھ قانونی ماہرین کو بھی کمیٹی میں شامل کیا ہے اور اپنے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر اپنی متعلقہ قانونی ٹیموں سے قانونی رائے حاصل کریں اور کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اپنا نقطہ نظر پیش کریں۔سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا کہ ایک بار جب ہم اپنے اتحادیوں سے تجاویز حاصل کر لیں گے تو متفقہ جواب تیار کیا جائے گا اور وزیر اعظم کو پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فریقین کے اتفاق رائے کے مطابق حکومت اپوزیشن کو 7 دن( 27یا 28 جنوری تک) میں جواب دے گی جس کے بعد آئندہ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے سامنے جواب پیش کیا جائے گا۔سینیٹر صدیقی نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے عدالتی کمیشن بنانے سے انکار کردیا ہے اور میڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ بے بنیاد خبریں پھیلانے سے گریز کرے جو مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کی خبریں دوسری طرف تشویش اور غیر یقینی صورتحال کا باعث بنتی ہیں اور بات چیت کے عمل میں خلل ڈال سکتی ہیں۔
کریڈٹ : انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی