سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یہ 5 سے 6 ماہ کی اسمبلی ہے اور پی ٹی آئی والے بچوں کی طرح لڑ رہے ہیں، ملک میں مارشل لا چل رہا لیکن نعرے جمہوریت کے لگاتے ہیں،مارشل لا اور جمہوریت اکٹھی نہیں چل سکتے،جب تک یہ پہلا مسئلہ حل نہیں ہوتا تب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا،حکومت آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کیسے کرائے گی کیونکہ کوئی سیاسی ساکھ نہیں ۔ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ جعلی اسمبلیاں اور حکومت بنا دیں گے تو کون اس کو سنجیدہ لے گا، بلوچستان اسمبلی میں جو کچھ ہوا کیا اس کو کوئی اہمیت دیتا ہے؟ جعلی اسمبلیوں میں جو باتیں ہوتی ہیں کوئی اس پر یقین نہیں کرتا۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس حکومت کی خوبی ہے کہ کوئی بھی ایکٹ بنانے سے پہلے تفصیل نہیں دیکھی، اس حکومت کا مسئلہ ہے یہ مرضی کے بینچ چاہتے ہیں، آنے والے 3، 4 چیف جسٹس پر فیصلہ تھوپ رہے ہیں کہ مرضی کے بینچ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز سمجھ رہے ہیں ان کا عدلیہ کو بچانے کیلیے کھڑا ہونا ضروری ہے، اس وقت صرف ایک ہی ادارہ ہے جو کھڑا ہوا ہے وہ عدلیہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی 3، 4 ہفتے سے درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کچھ دن پہلے پھر درجہ حرارت بڑھا جو میرا خیال ہے غلط فہمی کی وجہ سے بڑھا، پنجاب حکومت نے جیل میں سختیاں بڑھائیں جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھا۔فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے عدلیہ کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی، خواجہ آصف نے مستقبل کے چیف جسٹس پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی، عرفان صدیقی 2 دن سے راحیل شریف کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کسی بیانیے پر کوئی ردعمل نہیں آتا تو یہ پھر ثاقب نثار کے خلاف بیانیہ اپنا لیتے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جس دن پارٹی میں بلائیں گے تو چلے جائیں گے، بانی سے اچھے پیغامات مل رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 سے 6 ماہ کی اسمبلی ہے اور پی ٹی آئی والے بچوں کی طرح لڑ رہے ہیں، اگر یہ اسمبلی 5 سے 6 ماہ آگے چلی جاتی ہے تو پی ٹی آئی کا ویسے ہی نقصان ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی