i پاکستان

40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، شیرافضل مروتتازترین

March 14, 2025

سابق پی ٹی آئی رہنماء شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھرکے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں شام کے بعد نہ سیکیورٹی افسر نکلتے ہیں نہ عام آدمی باہر نکلتا ہے۔ لکی مروت میں شام کے بعد عام آدمی نکل بھی نہیں سکتا، ٹانک، وزیرستان، بنوں، کرک، ڈی آئی خان میں بھی یہی صورتحال ہے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے دہشت گردی ہے، افغانستان سے خراب صورت حال کے ذمہ دار ہم بھی ہیں، میرے حلقے سے 30 ارب کا گیس اور پٹرول وفاق کو ملا۔انھوں نے کہا کہ اگر تعلقات ٹھیک ہوتے تو سرحد سے مداخلت نہ ہوتی اور ٹی ٹی پی پر وہ اثر انداز ہوتے، ایک وجہ دہشت گردوں کے نام پر بے گناہ لوگوں کا اٹھائے جانا ہے۔ دہشت گردوں کی طرف سے ان کو ہمدردی ملتی ہے۔ دہشت گردوں کے ساتھ جو سلوک کریں ٹھیک ہے مگر شک کی بنیاد پر لوگوں کو اٹھایا گیا ہے۔ پاکستان کی پالیسی میں تسلسل نہیں ہے کبھی تو ڈائیلاگ ہوتا ہے تو کبھی آپریشن کیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ وفاق نے ایک سال پہلے 11 ارب دینے کا وعدہ کیا تھا، افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے، جرگے افغانستان بھیجے بغیر تعلقات بہترنہیں ہو سکتے۔شیرافضل مروت نے مزید میں کہا کہ 40 ہزار لوگوں کو لا کر بسانے کا فیصلہ پارلیمنٹ میں ہوا تھا، بلاول بھٹو، محسن داوڑ، مصطفی نواز کھوکھرکے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی