کوئٹہ میں چند روز قبل اغوا کیے جانے والے بچے کی عدم بازیابی پر پیر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی جس کے باعث مختلف شاہراہیں اور تعلیمی ادارے بند رہے،نظام زندگی مفلوج ہوکرہ گیا ۔ تفصیل کے مطابق کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والے 10 سالہ بچے کی عدم بازیابی کے خلاف مغوی بچے کے اہل خانہ، سیاسی جماعتوں، اساتذہ تنظیموں اور ٹرانسپورٹرزکی اپیل پر پیر کوبلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔پہیہ جام ہڑتال کی کال کے بعد این 25 کوئٹہ چمن قومی شاہراہ بند رہی اسی طرح ، این 50 قومی شاہراہ خانوزئی، مسلم باغ اور قلعہ سیف اللہ کے مقام پر بھی بند کردی گئی جب کہ این70 شاہراہ لورالائی میختر اور راڑہ ہاشم کے مقامات پر بھی ٹریفک کی آمدورفت بند رہی ۔ہڑتال کے باعث کوئٹہ کراچی قومی شاہرا ہ کو بند کردیا گیا ، کوئٹہ سے آنے والی چمن پسنجر ٹرین معطل کردی گئی جب کہ کوئٹہ چمن سیکشن پر ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل رہی۔ کاروبارزندگی مکمل طور پر معطل ہوکررہ گیا ۔ حکام کے مطابق ہڑتال کی کال کے بعد چمن،کوہلو اورخضدار سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے بند رہے جب پرچے بھی منسوخ کردیے گئے ۔واضح رہے کہ چند روزقبل 10سالہ بچے مصورکو نامعلوم افراد نیکوئٹہ میں اسکول وین سے اغواکیا تھا اور تاحال بچے کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بھی بچوں کے اغوا سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران کوئٹہ سے 10 سالہ بچے کے اغوا اور اس کا کوئی سراغ نہ ملنے پر نوٹس لے کر بچوں کے اغوا کے معاملے پر تمام آئی جیز اور سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا تھا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی