بیلجیم سے تعلق رکھنے والے پیرا گلائیڈر ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ نے پاکستان کو پیراگلائیڈنگ کے لیے سب سے بہترین ملک قرار دے دیا۔یلجیم سے تعلق رکھنے والے مشہور پیرا گلائیڈر ٹام ڈی ڈور لوڈاٹ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیراگلائیڈنگ کے لیے پاکستان سب سے بہترین ملک ہے۔ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ نے کہا کہ پاکستان میں دنیاکے کئی بڑے گلیشیئرز موجود ہیں۔ پاکستان میں آٹھ ہزار میٹر سے زائد چار چوٹیاں موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کیٹو پر 7400 میٹر تک پیراگلائیڈنگ کی اور خوبصورت تصاویر بھی لیں۔ کیٹو کے پاس 7000 میٹر کی بلندی پر چیل کو اڑتیدیکھا جس سے حوصلہ بڑھا۔بیلجین پیراگلائیڈر کا کہنا تھا کہ کیٹو پر پیراگلائیڈنگ کرنے والا پہلا پیراگلائیڈر بننے پر فخر محسوس کررہاہوں۔ دیگر غیرملکی پیراگلائیڈرز کو بھی پاکستان آکر پیراگلائیڈنگ کا تجربہ کرنا چاہیے۔ٹام ڈی ڈورلوڈاٹ نے بتایا کہ کیٹو کے پاس درجہ حرارت منفی 35ڈگری سے بھی کم ہوجاتا ہے۔پیراگلائیڈنگ کرتے وقت 50کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہوتی ہے جو کیٹو جیسی چوٹی پر خطرناک ثابت ہوسکتی۔انہوں نے مزید بتایا کہ 25جون کو پاکستان آیا، 19جولائی کو سات گھنٹے پیراگلائیڈنگ کی جس میں کیٹو بھی شامل تھا۔آٹھ ہزار میٹر سے زائد اونچائی پر پاکستان میں پیراگلائیڈنگ کرنا چاہتا ہوں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی