سندھ اسمبلی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں ارکان کی جانب سے مختلف توجہ دلاونوٹس پیش کئے گئے۔جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے اپنے توجہ دلاونوٹس میں کہا کہ مون سون بارشوں کی وجہ سے سندھ کو تباہ کن نقصان ہوا ہے ،پورا سندھ ڈوب گیا ہے۔مورو شہر ڈیڑھ فٹ پانی میں کھڑا ہے،پڈعیدن میں لوگوں کے گھر گر گئے ہیں،مٹیاری شہر ڈوب گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں کا شہری ڈھانچہ تباہ ہوگیا ہے۔آباد گاروں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ حکومت بتائے کہ وہ کیا ریلیف دے رہی ہے ؟ وزیر پارلیمانی امورمکیش کمار چاولہ نے توجہ دلا? نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جولائی کے مہینہ میں بارش تین اسپیل ہوئے ہیں۔600 ایم ایم سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں ،ہمارے ممبرز اس وقت علاقوں میں موجود ہیں۔وہ اپنے گاؤں میں لوگوں کی مدد کررہے ہیں پورا دن بارش ہوتی رہی ہے ایسے میںہم کچھ بھی نہیں کرسکتے تھے۔ہم پانی نکال رہے ہیں۔ دن رات ایک کیا ہوا ہے۔شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی موجود ہے۔ہمارے سارے ممبر اور وزرائ ڈیوٹیاں دے رہے ہیں۔
مکیش کمار نے کہا کہ میرے ایریا کا ایم پی اے کہاں ہے؟۔ڈیفنس کے لوگ ہمیں فون کررہے ہیں۔ مکیش کمار نے کہا کہ ڈی ایچ ایسیایم پی اے کہاں چلا گیاتھا پی ٹی آئی والے صرف سیلفیاں بنانا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے سندھ میں پی ڈی ایم اے اور ہمارے ارکان اسمبلی ریلیف کا کام کررہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ بارشوں سے فصلوں کو ہونیوالے نقصان کا ازالہ کیاجائے گا۔۔ پی ٹی آئی رکن ریاض حیدرنے اپنے توجہ دلا? نوٹس میں کہا کہ میرے حلقے پی ایس 130 میں ابتر صورتحال اور بارش کے بعد مزید تباہ حالی کا شکار ہے۔جس کا منہ بولتا ثبوت شادمان نالہ والا حادثہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر حکام نے کوئی اقدامات نہیں کیے اور نہ ہی کوئی بیان دیا۔پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے توجہ دلا? نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پورے سندھ کی کابینہ اور ایم پی اے سڑکوں پر موجود تھے۔میں بھی کراچی سے منتخب ہوا ہوں۔12 سے 14 گھنٹوں میں پانی نکال دیا تھا،شادمان نالہ پر کام چل رہا ہے۔یہ کام بہت جلد مکمل کریں گے۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا گیا۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی