تیل دار اجناس کے زرعی سائنسدان گوجرانوالہ، نارووال،شیخوپورہ اور حافظ آباد میں مقامی طورپر کاشت ہونے والے کالے تل کی نئی اقسام متعارف کروائیں گے تاکہ ان علاقوں میں اس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوسکے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے بتایاکہ تل کم دروانیہ کی ایک اہم روغن دار فصل ہے کیونکہ اس کے بیج میں 50فیصد سے زائد اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور 22فیصد اچھی قسم کی پروٹین موجود ہوتی ہے نیز تلوں کی کاشت پر خرچ کم جبکہ رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار تل کی فی ایکڑ اچھی پیداوار کے حصول کے لیے منظور شدہ نئی اقسام ٹی ایچ 6 اور ٹی ایس 5کاخالص، صحت منداور بیماریوں سے محفوظ بیج استعمال کریں۔انہوں نے بتایا کہ تل کی بہتر پیداوار کے حصول کے لیے 15جون سے 15جولائی تک کاشت مکمل اورتل کی کاشت کے لیے ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں نیز بیج کو جڑ، تنے کی سڑانڈ اور اکھیڑا کی بیماریوں سے بچانے کے لیے مناسب پھپھوند کش زہر بحساب 2گرام فی کلوگرام استعمال کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی