i معیشت

زراعت کاملکی جی ڈی پی میںحصہ 19.6فیصدہے اور 39 فیصد آبادی کا بلواسطہ یا بلاواسطہ روزگارزرعی شعبہ کی پیداوار اور اس سے منسلک ہے 'پپیتا، سٹرابری اور کھجورتازترین

March 16, 2023

پاکستانی معیشت کا دارومدار زراعت پر ہے زراعت کاملکی جی ڈی پی میںحصہ 19.6فیصدہے اور 39 فیصد آبادی کا بلواسطہ یا بلاواسطہ روزگارزرعی شعبہ کی پیداوار اور اس سے منسلک صنعتوں سے وابستہ ہے۔یہ شعبہ ملک کے لیے غیرملکی زرمبادلہ کمانے کے لئے 25 فیصد حصہ ڈال رہا ہے جبکہ 70 فیصد آبادی کی روزمرہ زندگی زراعت پر منحصر ہے ۔ترشاوہ پھل، آم ، امرود، آڑو، انگور، سیب اورکھجور کے علاوہ بہت سے دیگرقیمتی پھل سٹرابری اور پپیتابھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں کامیابی سے کاشت ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار چیف سائنٹسٹ، ملک اللہ بخش ،شعبہ اثمار، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے پیپتا کی کامیاب کاشت کے فروغ کے متعلق منعقدہ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہائی ویلیو کراپس خصوصاً پھلوں کی کاشت کے فروغ سے کاشتکاروں کو 150 ملین روپے سے زائدکی اضافی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔ ادارہ اثمار کے زرعی سائنسدان وماہرین باغات ملکی زراعت کو منافع بخش بنانے کے علاوہ ملک کی فوڈ سکیورٹی کا حصول یقینی بنانے اور کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لیے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔ انکی شبانہ روز کاوشوں سے پاکستان میں نچلی سطح پر غربت کے خاتمے کے ساتھ معاشی ترقی کی نئی راہیں کھولی جا رہی ہیں ۔

ڈائریکٹرہیڈ کوارٹر رانا ، انتظار الحسن نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ شعبہ اثمار کے زرعی سائنسدان کسانوں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے علاوہ سرٹیفائیڈ پودوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنا رہے ہیں۔پھلدار پودوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے میںماہرین باغات اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ماہرین اثمارایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادملک محمدمحسن ،معاذ عزیزاور ڈاکٹر محمد زاہد نے پپیتاکی کاشت کے متعلق بتایا کہ اس پودے کے لئے گرم مرطوب آب و ہوا والے علاقے زیادہ موزوں ہیں۔ پودوں کی مناسب نشونما کے لیے 25 لاکھ 35 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت زیادہ اہم ہے۔ کاشتکاروں میں پپیتا کی کاشت کے رجحان میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے ۔ پپیتاکا پودا شدید گرمی اور سردی سے جلد متاثر ہوتا ہے چنانچہ اس سے موسم کی شدت سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کئے جائیں ۔ زرعی ماہرین نے ترقی پسند کاشتکاروں کو پیغام دیا کہ وہ پپیتا کی کامیاب کاشت کے لیے ایسی زرخیز میرا زمین کا انتخاب کریںجس میں نمکیات اور پتھریلا موجود نہ ہو اور نکاسی آب کا مناسب بندوبست موجود ہو۔پپیتاکی نرسری کو فروری اورمارچ کے علاوہ ستمبراور اکتوبر کے مہینوں میں کھیت میں منتقل کیا جا ئے۔یہ نہایت نازک پودا ہے اورگرمیوں میںاسکی ہفتہ واراور سردیوں میں 15 سے20دن کے وقفہ سے آبپاشی کی جائے ۔ پپیتا کو کھیت میں منتقلی کے بعد عموما 5 سے 6 مہینوںبعد پھل لگنا شروع ہو جاتا ہے۔پپیتا کے ترقی پسند کاشتکار زاہد حسین غوری نے شرکاء کو اپنے تجربات سے مستفید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے فارم پر پپیتا کی کاشت سے سالانہ 15لاکھ فی ایکڑ آمدن حاصل کر رہے ہیں ۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی