پاکستان اکانومی واچ کے اول نائب صدرڈاکٹر حنیف مغل نے کہا ہے کہ حال ہی میں اعلان کردہ ٹیکس اقدامات سے غریب عوام پر غیر معمولی دباؤ آئے گا جو گزشتہ چند سالوں سے بے مثال مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں کئی تبدیلیاں کی ہیںجس سے عوام کو بھی بری طرح نقصان پہنچے گا۔ حکومت نے وفاقی ترقیاتی بجٹ یا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں کمی کیے بغیر ٹیکسوں کی مد میں مزید 215 ارب روپے کی وصولی اور اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کا ہدف مقر ر کیا ہے جو مشکل ہے۔ ڈاکٹر حنیف مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کے احکامات پر ریونیو اکٹھا کرنے کے ہدف کو 9.415 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے کل اخراجات 14.48 ٹریلین روپے اور صوبوں کا حصہ 5.28 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 5.39 ٹریلین روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت فرٹیلائزر ڈیوٹی سے 70 ارب روپے، جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافے سے 45 ارب روپے اور ماہانہ 200,000 روپے سے زائد کمانے والے افراد پر اضافی ٹیکس سے 30 ارب روپے وصول کرے گی۔حکومت نے اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی، پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 50 روپے سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کرنے اور ترسیلات زر کو بڑھانے کے لیے 80 ارب روپے کی اسکیم متعارف کرانے کا دعویٰ کیا ہے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے مختص رقم کو بھی 450 ارب روپے سے بڑھا کر 466 ارب روپے کر دیا گیا۔حنیف مغل نے کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اقدامات سے غریب متاثر نہیں ہوں گے جس پر یقین کرنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فنانس بل میں مزید ٹیکس ترامیم کا اعلان جلد ہی کر سکتی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی