تھر کے کوئلے سے اگلے 30 سالوں میں ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہو سکتی ہے،330میگاواٹ کا دوسرا تھر کول پاور پلانٹ رواں ماہ کے آخر تک کمرشل آپریشن شروع کر دے گا،تھر سے مجموعی پیداوار 990میگاواٹ ہو جائیگی۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان کا کوئلہ پر مبنی دوسرا پاور پلانٹ تھرپارکر میں شروع کر دیا گیا ہے جس کی پیداواری صلاحیت 330 میگاواٹ ہے اور یہ منصوبہ رواں ماہ کے آخر تک مکمل کمرشل آپریشن شروع کر دے گا۔ نئے پاور پلانٹ سے ملک تھر کے کوئلے سے 990 میگاواٹ بجلی پیدا کر سکے گا۔ ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے منصوبہ بندی کی وزارت کے ایک تحقیقی افسر نے کہاکہ اگرچہ سی پیک میں چند اہم قابل تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہیںلیکن پاکستان نے بڑے پیمانے پر کوئلے سے چلنے والی بجلی کو ترجیح دی ہے۔سی پیک توانائی کے منصوبوں کی ایک اہم خصوصیت کوئلہ، پن بجلی اور قابل تجدید توانائی کو انرجی مکس میں شامل کرنا ہے۔ملک میں کوئلے کے غیر استعمال شدہ ذخائر کی ایک بہت بڑی مقدار ہے۔ حکومت کا مقصد ملکی کوئلے کی پیداوار کو 4.5 سے 60 ملین ٹن سالانہ تک بڑھانا ہے۔ اس طرح درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے حکومت توانائی کے سستے مقامی ذرائع خاص طور پر کوئلہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ توقع ہے کہ اگراسے مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو پاکستان کے کوئلے کے وسائل سے اگلے 30 سالوں میں ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اہلکار نے کہا اگرچہ کوئلے سے متعلق بجلی کے منصوبے ملک میں طلب اور رسد کے فرق کو کم کر سکتے
ہیںلیکن دوسری طرف بجلی کے یہ منصوبے طویل مدت میں ماحولیات پر بھی کافی نقصان دہ اثرات مرتب کر سکتے ہیںتاہم پاکستانی حکام اپنے چینی شراکت داروں کے ساتھ سی پیک کو ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار بنانے کو یقینی بنائیں گے۔ چینی اور پاکستانی حکام نے مختلف فورمز پر ایک صاف کوئلہ ٹیکنالوجی کو نافذ کرنے کا عہد کیا ہے جو بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوگی۔سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے جنرل منیجر ایڈمن اینڈ ایکسٹرنل افیئرز احمد منیب نے کہا کہ پاکستان کے پاس صرف تھرپارکر میں 175 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر ہیںجو50ارب ٹن تیل کے برابر کے برابر ہیں اور سعودی اور ایرانی تیل کے ذخائر سے زیادہ ہیں۔ گیس کے ذخائر 2000 ٹریلین کیوبک فٹ کے برابر ہیں جو پاکستان کے گیس کے مجموعی ذخائر سے 68 گنا زیادہ ہے۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق سی پیک کے تحت 11,648 میگاواٹ کی مشترکہ صلاحیت اور 18.6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ توانائی کے 14 منصوبے شروع ہو چکے ہیں۔ جبکہ کچھ منصوبے مکمل ہو چکے ہیںاورباقی ترقی کے مختلف مراحل میں ہیں۔11,648 میگاواٹ کی اس کل صلاحیت میں سے کوئلے سے چلنے والے 8,220 میگاواٹ کے نو منصوبے شامل ہیں جس پر 8.7 بلین ڈالر کا بیمہ شدہ قرضہ چینی بینکوںکی جانب سے فراہم کیا گیا ہے۔ کوئلے سے چلنے والے نو پاور پراجیکٹس میں سے 3,960 میگاواٹ کی صلاحیت کے پانچ منصوبیتھر کے کوئلے پر مبنی ہیںجبکہ باقی چار منصوبے 4,260 میگاواٹ کی صلاحیت کے ساتھ درآمدی کوئلے پر مبنی ہیں۔
کریڈٹ:
انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی