پاکستان ہرسال350 ارب روپے سے زائدخوردنی تیل کی در١مد پر خرچ کرتاہے لہٰذا42 فیصد تک تیل کی مقدار کے حامل سورج مکھی کی کاشت کے ذریعے کم وقت میں زیادہ زر مبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے مطابق پاکستان ملکی خوردنی تیل کی کل ضرورت کا تقریباً14 فیصد خود پیدا کرتا ہے جبکہ باقی86 فیصد کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے در١مد کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہر سال پاکستان کی جانب سے اربوں روپے تیل کی امپورٹ پر خرچ کرنے سے ملکی معیشت پر بہت بڑا بوجھ پڑ رہاہے۔انہوں نے بتایا کہ روغن دار اجناس میں سورج مکھی کی فصل کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ سورج مکھی کے بیجوں میں تیل کی مقدار 42 فیصد تک ہوتی ہے اور ا س میں 24 فیصد لحمیات بھی پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تیل انسانی صحت کیلئے عام طور پر اور دل کے مریضوں کیلئے خاص طور پر مفید ہے نیزسورج مکھی کا تیل عام کولہو سے نکال کر گھر میں صاف کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی کم دورانیہ کی فصل اور 110 سے 130 دن کے مختصر عرصہ میں پک کر تیار ہوجاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی کی سال میں دو فصلیں کاشت کی جاسکتی ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی