صنعتکار حکومت کی جانب سے سرمائی توانائی پیکج کے اعلان کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں ۔ ایک گارمنٹ ایکسپورٹر حسین نے ویلتھ پاک کو بتایاکہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ان پٹ اور خام مال کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے تشویشناک صورتحال سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی بلند قیمتوں نے برآمد کنندگان کے لیے اپنا کام جاری رکھنا مشکل بنا دیا ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے نومبر میں سرمائی توانائی پیکج کا اعلان کرنے کا وعدہ کیا تھالیکن ابھی تک کوئی تفصیلات اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ پیکج کس قسم کا ہو گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 23 اکتوبر کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 194 فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی۔ گیس کی نئی قیمتوں کی منظوری، 10 ماہ میں دوسرا اضافہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور ڈویژن نے صنعتی صارفین کے لیے تین انتخاب وضع کیے ہیں۔ پہلا 3.32 روپے سے 7.86 روپے فی یونٹ، دوسرا 8.57 روپے سے 14.13 روپے فی یونٹ اور تیسرا 12.28 روپے سے 17.84 روپے فی یونٹ تک ریلیف ہے۔ ضیا حسین، ٹیکسٹائل ایکسپورٹر نے کہا کہ وہ پیکج کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرمائی پیکج کے پیچھے بنیادی مقصد موسم سرما میں کم ہوتی ہوئی بجلی کی کھپت کو پورا کرنا اور خود مختار پاور پروڈیوسرز کو بقایا جات کی ادائیگی بطور صلاحیت ادائیگی کرنا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے صنعت کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا کیونکہ علاقائی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں توانائی کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں، اس طرح پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ میں غیر مسابقتی بنتی ہیں۔انہوں نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو واپس لینے پر زور دیا کیونکہ حکومت کو انہیں ادائیگی کرنی ہوتی ہے چاہے بجلی استعمال ہو یا نہ ہو۔ حسین نے کہا کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ متضاد پالیسیوں اور کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت کا شکار ہے۔ ایک اور برآمد کنندہ احمد نے اگرچہ سرمائی توانائی کے پیکج کا خیرمقدم کیا، جس پر ابھی کام جاری ہے، لیکن کہا کہ توانائی اور خام مال کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے صنعت متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ پاکستان کی معیشت کے لیے لائف لائن ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کسی بھی حکومت نے اس کی ترقی کے لیے مخلصانہ کوششیں نہیں کیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی