پٹرولیم ڈویژن نے ماڑی فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت 580 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور فیول اسٹاک کے لیے 1580 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی تجویز کی دیدی،وزیر پیٹرولیم محمد علی نے فرٹیلائزر انڈسٹری کی فیڈ گیس کی قیمتوں میں سبسڈی کے بجائے 1260 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی صنعتی شرح کے برابر کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق اگر نئی تجویز پر عمل درآمد ہوتا ہے تو یوریا کی قیمت میں 800 روپے فی بوری کا اضافہ ہوگا جو 3800 روپے سے بڑھ کر 4600 روپے فی بوری ہوجائے گا جبکہ یوریا کی درآمدی قیمت 7700 روپے فی بوری ہوگی۔ ذرائع نے وزیر پیٹرولیم کے حوالے سے اپنے مسودے میں دعوی کیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے 90 ارب روپے کی بچت ہوگی جو صوبوں کی جانب سے چھوٹے کاشتکاروں کو منتقل کی جاسکتی ہے۔ تاہم فرٹیلائزر انڈسٹری کا خیال ہے کہ سبسڈی کی فراہمی کا طریقہ کار وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اختیار ہے نہ کہ پیٹرولیم ڈویژن کا کیونکہ ماضی میں ایسی اسکیموں کا فرٹیلائزر ڈیلرز نے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کیا تھا، جنہوں نے بغیر کوئی ٹیکس ادا کیے تقریبا 60 ارب روپے حاصل کیے تھے۔ گوادر پرو کے مطابق ا ملک میں 10 فرٹیلائزر پلانٹس ہیں جن میں سے 6 پلانٹس کو ماڑی کے نیٹ ورک سے گیس فراہم کی جاتی ہے جبکہ 4 پلانٹس کو سوئی نیٹ ورک کے ذریعے گیس فراہم کی جاتی ہے۔ ماری میں قائم چھ پلانٹس کے گیس سپلائی ایگریمنٹ (جی ایس اے) جون 2024 تک قابل عمل ہیں۔ ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) اپنے مختلف قدرتی گیس ذخائر (یعنی ایچ آر ایل، گورو-بی اور ایس ایم ایل / ایس یو ایل) سے پیدا ہونے والی گیس کے لئے حکومت کے ساتھ متعلقہ معاہدوں کے مطابق ویل ہیڈ گیس کی قیمتیں حاصل کرنے کی حقدار ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری آرڈیننس 2002 کے سیکشن 6 (2) (ڈبلیو) اور نیچرل گیس (ویل ہیڈ پرائس) ریگولیشنز، 2009 کے سیکشن 6 (2) (ڈبلیو) کے تحت اوگرا کی جانب سے ماڑی فیلڈ ویل ہیڈ گیس کی قیمتوں کا تعین اور نوٹیفکیشن جاری کیا جاتا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ا اس طرح طے شدہ قیمتوں کا انحصار حکومت کے ساتھ ایم پی سی ایل کے معاہدے کے مطابق خام تیل کی بین الاقوامی قیمتوں اور روپے اور ڈالر کی قابل اطلاق شرح تبادلہ کے مطابق پچھلے چھ ماہ میں درآمدات کی گئی خام تیل کی قیمتوں پر ہے۔
وفاقی حکومت کو اوگرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 7 (1) اور سیکشن 8 (3) کے تحت صارفین کو گیس کی قیمتوں کے حوالے سے مشورہ دینے کا اختیار حاصل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ا وفاقی حکومت نے یکم جنوری 2023 سے ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل پر فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے گیس کی فروخت کی قیمت میں ترمیم کی ہے۔ تاہم اوگرا کے 23 اکتوبر 2020 کے نوٹیفکیشن کے بعد سے ایم پی سی ایل پر فرٹیلائزر پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت پر نظر ثانی نہیں کی جا سکی تھی جس کے تحت گیس کی فروخت کی قیمت فیڈ اسٹاک کے لیے 302 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور فیول اسٹاک کے لیے 1023 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی تھی۔ پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق اوگرا کی جانب سے نوٹیفائیڈ گیس کی فروخت کی قیمتیں ایم پی سی ایل کی محصولات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہیں جس کے نتیجے میں منفی فرق پیدا ہو رہا ہے۔ جنوری سے جون 2023 کے دوران اس منفی فرق مارجن کے مالی اثرات کا تخمینہ 4.26 ارب روپے ہے۔ ماڑی گیس فیلڈز کے لیے مقررہ قیمت کا تعین اوگرا کی جانب سے حکومت کی جانب سے منظور کردہ دو سطحی قیمتوں کے طریقہ کار کے تحت کیا جاتا ہے۔پرٹائر 1 کے مطابق بینچ مارک پروڈکشن 525 ایم ایم سی ایف ڈی، ویل ہیڈ قیمت 545 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ایکسائز ڈیوٹی 10 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، مقررہ قیمت 555 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔ ٹیئر ٹو، اضافی پیداوار 115 ایم ایم سی ایف ڈی، ویل ہیڈ قیمت 1686 روپے، ایکسائز ڈیوٹی 10 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، مقررہ قیمت 1696 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو۔ گوادر پرو کے مطابق ا پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ ماڑی فیلڈ کی بڑھتی ہوئی پیداوار میں سے اینگرو اولڈ پلانٹ اور پاک عرب فرٹیلائزر پلانٹ کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمت پیٹرولیم پالیسی 2012 پر مبنی ہے جس کی مکمل وصولی کی جا رہی ہے۔ فوجی فرٹیلائزر پلانٹ 1، 2 اور ایل اور فاطمہ فرٹیلائزر ہیں۔ تاہم، بینچ مارک پیداوار کے تحت فیڈ اسٹاک اور فیول اسٹاک کے لئے بالترتیب 302 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور 1،023 روپے / ایم ایم بی ٹی یو کی فروخت قیمت وصول کی جارہی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ اگر کھاد کی قیمت فروخت پر نظر ثانی نہیں کی گئی تو مالی سال 2023-24 کے لیے فرٹیلائزر سیکٹر کی جانب سے موجودہ فروخت کی قیمتوں کے ساتھ سالانہ خالص منفی فرق مارجن کا تخمینہ 16.77 ارب روپے سے زیادہ ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق ا صنعت و پیداوار کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر کابینہ کی ای سی سی نے 15 مارچ 2023 کو بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دی تھی جو گیس الاٹمنٹ اور فرٹیلائزر سیکٹر کی قیمتوں سے متعلق سفارشات ای سی سی کو پیش کرے گی۔ کمیٹی نے مختلف اجلاس منعقد کیے اور اپنی رپورٹ ای سی سی کو پیش کی۔ ای سی سی نے 08 اگست 2023 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں رپورٹ کی اصولی منظوری دے دی تھی جس میں وزارت صنعت و پیداوار، پاور ڈویژن اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے لیے رپورٹ پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجنے اور حتمی قابل عمل سمری ای سی سی کے سامنے دوبارہ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ گوادر پرو کے مطابق ا اس حوالے سے اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی گئی ہے اور یہ معاملہ مقررہ وقت پر ای سی سی کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ تاہم ، یہ عمل بڑی حد تک اصلاحی ہے اور اس کے لئے تفصیلی غور و خوض اور تجزیہ کی ضرورت ہوسکتی ہے جبکہ ماری کے لئے صارفین کی قیمت کا تعین ایک باقاعدہ قانونی ضرورت ہے ، جس کے سنگین مالی مضمرات ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق ا موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ یکم اکتوبر 2023 سے یا ای سی سی کی منظوری کی تاریخ سے ماڑی کے فرٹیلائزر پلانٹس کے لئے گیس کی فروخت کی قیمت فیڈ اسٹاک کے لئے 580 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اور فیول اسٹاک کے لئے 1580 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی جاسکتی ہے۔ قیمتوں کے نتیجے میں گیس ڈویلپمنٹ سرچارج مثبت ہوگا۔ تاہم پالیسی 2012 کی قیمتوں کی ترغیب کے حقدار ماری کے گیس کے حجم کی قیمت پیٹرولیم پالیسی 2012 کے مطابق برقرار رہے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی