پاکستان میں مونگ پھلی کی کاشت کارقبہ 108ہزارایکڑ اور مجموعی پیداوار 112 ہزار ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ کاشت کے حوالے سے پنجاب کارقبہ 92 فیصد، خیبر پختونخواہ کا 7فیصد اور سندھ کا 1فیصد تک ہوگیاہے نیز 87فیصد مونگ پھلی ضلع چکوال، اٹک، جہلم، راولپنڈی سے حاصل کی جارہی ہے اور باقی پیداوار صوابی، کوہاٹ، پارہ چنار، مینگورہ، سانگھڑ، لاڑکانہ سے حاصل ہو رہی ہے۔نظامت زرعی اطلاعات محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایاکہ مونگ پھلی بارانی علاقوں کی موسم خریف کی اہم ترین اور نقد آور فصل ہے۔انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے بیج میں 44سے 56 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل اور22 سے 30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں اسلئے اس کا غذائی استعمال انسانی صحت و تندرستی کو بر قرار رکھنے کیلئے مفید ہے جبکہ اس کا خوردنی تیل ملکی معیشت کیلئے بہت اہمیت رکھتاہے کیونکہ ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے ہر سال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کیا جاتا ہے۔انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کی فصل کیلئے گرم مرطوب آب و ہوا موزوں ہے اور دوران بڑھوتری مناسب وقفوں سے بارش اس کی بہتر نشوونما کیلئے بے حد مفید ہے۔ انہوں نے بتایاکہ بارانی علاقوں کے زمینی و موسمی حالات میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔انہوں نے بتایاکہ مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبہ کا بیشتر حصہ بارانی علاقہ جات پر مشتمل ہے اور مونگ پھلی کی ترقی دادہ اقسام کی پیداواری صلاحیت و پیداوار میں فرق موجود ہے جبکہ اس فرق کی وجہ جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں سے کاشتکاروں کی لا علمی اور عدم دلچسپی ہے جس کے نتیجے میں پیداوار میں اس حد تک کمی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے اپنی پیداوار میں 2 سے3 گنا اضافہ کر سکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی