پاکستان کسان بورڈ فیصل آباد کے نائب صدر میاں ریحان الحق نے بتایاکہ زرعی فارمز پر ویئر ہاؤسز اور گودامز نہ ہونے کے باعث40 سے 55فیصدکے قریب زرعی اجناس ضائع، 98فیصد کی کوالٹی متاثر اور90فیصد فارم لاسزسے کسانوں کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتاہے جس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور کاشتکاروں کو بھی بھاری اضافی مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑتاہے لہٰذا حکومت سے اپیل ہے کہ وہ زرعی فارمز پر سبسڈی پر ویئرہاؤسز اور گودامز تعمیر کرنے کیلئے اقدامات یقینی بنائے تاکہ غذائی خود کفالت سمیت اضافی زرعی اجناس برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جا سکے۔ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہاکہ اجناس کے ضیاع کو کم کرنے کیلئے تمام بڑے شہروں کے زرعی فارموں پر چھوٹے وئیر ہاؤس تعمیر کرنے کا منصوبہ شروع ہوناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے سبسڈی دیتی ہے اسی طرح اگر کسانوں کو گندم، کپاس، چاول، مکئی اور دیگر زرعی اجناس سٹور کرنے کیلئے 50فیصد سبسڈی پر سٹورز تعمیرکرکے دیدیئے جائیں تو نہ صرف زرعی اجناس کو خراب ہونے سے بچایاجا سکتا ہے بلکہ ان کی مناسب نرخوں پر وافر مقدار میں آسانی سے دستیابی بھی یقینی ہو سکتی ہے۔انہوں نے مزید بتایاکہ جدید نظام آبپاشی ڈرپ اریگیشن ملک میں زرعی انقلاب کا پیش خیمہ ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی یقینی بچت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطرہ قطرہ آبپاشی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جبکہ اس سے ہم دستیاب پانی سے 4گنا زیادہ استفادہ بھی کرسکتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی