محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کپاس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لئے کھادوں کا متوازن استعمال ناگزیر ہے۔کھادوں کے متوازن استعمال کے لئے کاشتکار اپنی زمین کا تجزیہ ضرور کروائیں اور مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے کھادوں کا استعمال کریں۔ کھادوں کے متوازن استعمال سے ایک اندازے کے مطابق کپاس کی پیداوار میں25 سے 30 فیصد تک اضافہ کھادوں کے متناسب استعمال سے کیا جا سکتا ہے ۔کپاس کی کاشت کے مرکزی علاقوں میں ملتان، خانیوال، وہاڑی، لودھراں، بہاولنگر، بہاولپور، ڈی جی خان، راجن پور، مظفر گڑھ، لیہ، ساہیوال اور رحیم یار خان کے اضلاع شامل ہیں۔ کپاس کے ان علاقہ جات میں کاشتکار کمزور زمین کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پی+ ساڑھے تین بوری یوریا+ ڈیرھ بوری ایس او پی یا سوا بوری ایم او پی استعمال کریں۔ان علاقوں میں درمیانی زرخیز زمین کے لئے ڈیرھ بوری ڈی اے پی+ سوا تین بوری یوریا+ ڈیرھ بوری ایس او پی یا سوا بوری ایم او پی جبکہ زرخیز زمین کے لئے سوا بوری ڈی اے پی+ تین بوری یوریا + ڈیرھ بوری ایس او پی یا سوا بوری ایم او پی استعمال کریں۔ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے مزید بتایا کہ کپاس کی کاشت کیلئے ثانوی علاقوں میں فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، جھنگ، بھکر، میانوالی، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن کے اضلاع شامل ہیں۔ان علاقوں کے کاشتکار کمزور زمین کے لئے پونے دو بوری ڈی اے پی+ سوا تین بوری یوریا+ سوا بوری ایس او پی یا ایک بوری ایم او پی جبکہ درمیانی زرخیز زمین کے لئے ڈیرھ بوری ڈی اے پی+ تین بوری یوریا+ سوا بوری ایس او پی یا ایک بوری ایم او پی استعمال کریں ۔اس کے علاوہ زرخیز زمین کے لئے سوا بوری ڈی اے پی+ اڑھائی بوری یوریا + سوا بوری ایس او پی یا ایک بوری ایم او پی استعمال کریں۔کاشتکار فاسفورس اور پوٹاشیم والی کھادوں کی تمام مقداراور نائٹروجن کی مقدار کا ایک تہائی حصّہ بوائی کے وقت،ایک تہائی ڈوڈیاں بننے پر اور باقی پھول آنے پر استعمال کریں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی