محکمہ زراعت نے دھان کے کاشتکاروں کو باسمتی اقسام کی پنیری جولائی کے مہینے میں مکمل کر نے کی ہدایت کی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادچوہدری خالد محمودنے کہا ہے کہ صحت مند زمینوں میں کدو کے طریقہ سے کاشت کردہ نرسری 30سے35دنوں میں اور خشک طریقہ سے کاشتہ نرسری 35سے40دنوں میں منتقلی کے قابل ہوجاتی ہے جبکہ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ مذکورہ دنوں کی تیار شدہ نرسری کی منتقلی والی فصل زیادہ جھاڑ بناتی ہے جس سے فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی میں کمی باعث دھان کے کاشتکار پنیری منتقلی سے دو تین ہفتے پہلے اپنی زمینوں کو پانی لگائیں اور وتر آنے پر زمین کو اچھی طرح تیار کریں نیز پنیری کی منتقلی کے وقت کھیت کو پانی لگا کر دو مرتبہ ہل بمعہ سہاگہ چلائیں پھر اس میں نرسری منتقل کریں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار باسمتی اقسام کی پنیری جولائی کے مہینے میں مکمل کریں تاکہ یہ فصل اکتوبر کے آخر میں برداشت کی جاسکے اور بروقت گندم کاشت کی جاسکے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار پنیری منتقل کرتے وقت پودوں اور لائنوں کا باہمی فاصلہ 6سے9انچ رکھیں اور ہر سوراخ میں دو پودے لگائیں۔انہوں نے کہاکہ پنیری منتقلی کے وقت نرسری کی کچھ ہتھیوں کی جڑیں پانی میں دبا کر رکھ دی جائیں تاکہ منتقلی کے ہفتہ دس دن بعد ناغے پر کئے جاسکیں۔انہوں نے کہاکہ مونجی کو گرنے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ کھادوں کا مناسب استعمال کیا جائے اور یوریا کھاد پہلے 40دن کے اندر اندر ڈال دی جائے جبکہ یوریا کھاد زیادہ دیر تک ڈالتے جائیں تو فصل کے گرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی