ریجنل چیئرمین اپپٹما حافظ شیخ محمد اصغر قادری نے کہا ہے کہ پاکستان میں نمک سے بننے والا کاسٹک' ہائٹروجن اور سوڈا ایش و دیگر پراڈکٹ جو تیار ہوتی ہیں اس میں ایسا مافیا ہے وہ مرضی کے ریٹس بڑھا کر بحران دیتا ہے۔کاسٹک' سوڈا اور ہائٹروجن وطن عزیز کی پراڈکٹس ہیں جس پر ڈالر اثر انداز نہیں ہوتا ہے لیکن مافیا آئے روز ان پراڈکٹس کی قیمتوں میں من مرضی سے اضافہ کر دیتا ہے جس سے انڈسٹریز کو بھی شدید نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاسٹک کی امپورٹ پر پابندی ختم کی جائے تاکہ دیگر ممالک میں بھی اس کی تجارت کی جا سکے۔ایران جو کلورین بناتا ہے اس کا جو کاسٹک ہوتا ہے وہ سمندر میں پھینک دیتا ہے جبکہ ہمارے ملک میں گنگا الٹی بہتی ہے۔انہوںنے کہا بحران زدہ حالات سے ملکی انڈسٹریز اور کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔ملک میں مہنگائی کا سرطان تیزی سے پھیل چکا ہے۔فیصل آباد میں جس تیزی سے انڈسٹریز بندہو رہی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انڈسٹریز بن ہونے سے لاکھوں مزدور بے روزگاری کا شکار ہو کر فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
انہوںنے کہا کہ ایک طرف مہنگائی نے عوام کا جینا مشکل بنا دیا ہے جبکہ دوسری جانب بے روز گاری کا سونامی عوام کو نگل رہا ہے۔ موجود حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بری طرح کمزور تر ہو چکی ہے۔انہوںنے کہا کہ انڈسٹریز کو حکومت نے سہارا نہ دیا تو حالات ہاتھ سے نکل جائیں گے۔مہنگائی کی خوفناک لہر نے مقامی و بین الاقوامی صنعت و تجارت سے جڑے شعبہ ہائے زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ حالات کے متقاضی فیصلوں کو پس پشت ڈالنے سے اقتصادی شعبہ ہائے زندگی بحران کی دلدل میںدھنستے جارہے ہیں۔ صنعتکار' امپورٹرز'ایکسپورٹرز'کاروباری حلقے مسلسل ٹیکسوں میں بے جا اضافے کی وجہ سے شدید پریشان ہیں۔حکومت آئے روز بجلی' گیس' پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کرنے میںمصروف ہے ان حالات میں حکومت بہتری کے لئے سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ملکی معیشت کو سہارا دینے میں واقعی مخلص ہے تو انہیں معاشی ماہرین'بزنس سیکٹرز کے ساتھ بیٹھ کر معاشی بحران کے حل کا راستہ نکالنا ہو گا ورنہ تباہی کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی