پنجاب کے آبپاش علاقوں میں اگست میں کاشت کی ہوئی پالک 7کٹائیاں دینے کے ساتھ ساتھ زیادہ پیداور بھی دیتی ہے جبکہ وسط نومبر سے دسمبر تک کاشت کی ہوئی فصل صرف ایک کٹائی دیتی ہے لہٰذاکاشتکار پالک کی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے رواں ماہ کے دوران اس کی کاشت مکمل کرلیں اورایک ایکڑ کے لیے شرح بیج 15تا20کلو گرام کے حساب سے بذریعہ ڈرل کاشت کریں جبکہ فصل کی کاشت کے لیے میرا زمین کا انتخاب کریں تاہم یہ قدرے کلراٹھی زمین کو بھی برداشت کرلیتی ہے۔محکمہ زراعت کے ترجمان نے بتایا کہ کاشتکار گوبر کی گلی سڑی کھاد 12تا15ٹن فی ایکڑ کے حساب سے ڈال کر ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو پانی لگا دیں جس کے بعد وتر آنے پر 2دفعہ ہل اور سہاگہ چلائیں تاکہ جڑی بوٹیوں کے بیج اگ آئیں اور گوبر کی کھاد گل سڑ جائے۔انہوں نے کہا کہ پالک کی کاشت کے لیے کھیت کا ہموار ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ پٹڑویوں پرپانی چڑھ جانے کی صورت میں اگاؤ متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشت کے وقت کھیت کو 10ـ10مرلہ کی کیاریوں میں تقسیم کریں اور35سینٹی میٹر کے فاصلے پر پٹڑیاں بنالیں اوردونوں پٹڑیوں کے کنارے پر لکڑی سے2تا 3سینٹی میٹر گہری لکیر اس طرح کھینچیں کہ باہر کا کنارہ کھڑا رہے تاکہ پانی بیج تک نہ پہنچ سکے پھران لکیروں میں بیج لگائیں۔انہوں نے کہا کہ پالک کی کاشت کے وقت نائٹروجن23کلو گرام،فاسفورس 27کلو گرام،3بوری سنگل سپرفاسفیٹ جمع ایک بوری یوریا یا سوا بوری ڈی اے ہی استعمال کی جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی