پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف کی معطلی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں10ارب ڈالر نقصان کا تخمینہ ہے ،برآمدات میںکمی کے نتیجے میں بیروزگاری مزید بڑھے گی جس سے ایک نیا بحران جنم لے گا ،حکومت اس حوالے سے فی الفور آئی ایم ایف سے رابطہ کر کے اسے شرط کی واپسی کیلئے قائل کرے بصورت دیگر اس کے زبوں حالی کا شکار معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ایسوسی ایشن میں بلائے گئے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، چیئر پرسن کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اعجاز الرحمان، سینئر ممبر ان پرویز حنیف ،ریاض احمد، سعید خان ، میجر (ر) اختر نذیر،شاہد حسن ، عمیر عثمان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ عثمان اشرف نے کہا کہ حکومت آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف کی تمام شرائط ماننے کی بجائے اسے زمینی حقائق سے بھی آگاہ کرے ،آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے کہ علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف غیر ضروری ریلیف نہیں بلکہ دیگر ممالک کے مقابلے میں یہ اب بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسابقتی بنیادوں پر ٹیرف کی سہولت سے صرف ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 55فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ علاقائی طور پر مسابقتی بنیاد پر جو ٹیرف دیا جارہا ہے اس کے مطابق بھارت میں 8سینٹ،بنگلہ دیش 10 اورویتنام6سینٹ ہے جبکہ پاکستان میں یہ 16سینٹ کی سطح پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر تجارت نوید قمر سے اپیل ہے کہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لیا جائے اورعلاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف کی معطلی کی شرط کو واپس لینے کے لئے آئی ایم ایف سے بلا تاخیر بات چیت شروع کی جائے تاکہ ہماری برآمدات کا تسلسل بر قرار رہ سکے ۔اجلاس کے شرکاء نے ڈالر کے اتار چڑھائو پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے برآمدکنندگان تذبذب کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی