ٹیکسٹائل برآمد کنندگان نے رواں مالی سال (2022-23) کے پہلے 10 ماہ کے دوران ملک کی ٹیکسٹائل برآمدات میں شدید کمی کی وجہ بجلی اور گیس پر رعایتی ٹیرف کی واپسی کو قرار دیا ہے۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین فیصل نثار نے ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار کی بڑھتی ہوئی لاگت کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی صنعت اس وقت دباوکا شکار ہے۔کیش فلو کی کمی اور خام مال کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پہلے ہی مشکل وقت سے گزر رہی ہے، توانائی کے نرخوں پر رعایتیں واپس لینے سے برآمدات کو مزید نقصان پہنچا۔ وائس چیئرمین نے کہا کہ برآمدات قدر اور مقدار دونوں میں گر رہی ہیںجس سے روزگار اور ملک کی مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپریل 2023 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 29 فیصد سال بہ سال کمی تشویشناک ہے اور برآمدات پر مبنی شعبے کو موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی ٹیکسٹائل برآمدات اپریل 2023 میں 29 فیصد کم ہو کر 1.24 بلین ڈالر رہ گئیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے دوران 1.74 بلین ڈالر تھیں، جس سے یہ مسلسل ساتویں ماہ منفی ہے
۔ملک کی ٹیکسٹائل برآمدات بھی مالی سال 23 کے پہلے 10 ماہ کے دوران 14 فیصد کم ہو کر 13.71 بلین ڈالر رہ گئیں جو مالی سال 22 کی اسی مدت کے دوران 15.97 بلین ڈالر تھیں۔فیصل نے کہا کہ برآمدات میں کمی معیشت کے لیے سنگین تشویش اور صنعت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔"توانائی کے نرخوں میں اضافے کے نتیجے میں بے روزگاری پیدا ہونے کے علاوہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں بڑے پیمانے پر تعطل آئے گا۔فیصل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ برآمدات میں کمی کو روکنے کے لیے صنعت کے لیے فوری ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔انہوں نے زور دیا کہ صنعت کو مسابقتی بنانے کے لیے ٹیکسٹائل ملوں کو پہلے سے طے شدہ علاقائی مسابقتی توانائی ٹیرف پر بجلی اور گیس فراہم کی جانی چاہیے۔فیصل نے کہا کہ برآمدات ہی ملکی معیشت کو بحال کرنے کی واحد امید ہیں لیکن بدقسمتی سے ایل سیز کا نہ کھلنا، کیش فلو کی کمی اور پیداواری لاگت جیسے مسائل عالمی منڈی کی کساد بازاری سے زیادہ مینوفیکچرنگ اور برآمدات کو متاثر کر رہے ہیں۔
اپٹما نے خبردار کیا ہے کہ ملکی اور عالمی چیلنجز کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی برآمدات گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران 15 فیصد سے 20 فیصد تک کم ہو سکتی ہیں۔پاکستان نے گزشتہ مالی سال (2021-22) کے دوران 19.329 بلین ڈالر کی ٹیکسٹائل برآمدات کی اب تک کی سب سے زیادہ مقدار حاصل کی۔ تاہم ٹیکسٹائل سیکٹر مثبت نمو کے رجحان کو برقرار نہیں رکھ سکا اور مالی سال 23 کے پہلے تین مہینوں کے دوران سنگل ہندسوں کی نمو ریکارڈ کرنے کے بعد گزشتہ سال اکتوبر میں برآمدات میں کمی آنا شروع ہوئی۔ٹیکسٹائل کی برآمدات ملک کی مجموعی برآمدات کا بڑا حصہ ہیں اور ٹیکسٹائل کا شعبہ پاکستان میں صنعتی افرادی قوت کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ رکھتا ہے۔ 2021-22 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات ملک کی 31.76 بلین ڈالر کی کل برآمدات کا 60.92 فیصد تھیں۔ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی پالیسی 2020-25 کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 25 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی