پاکستان اکانومی واچ کے اول نائب صدرڈاکٹر حنیف مغل نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کی ڈگمگاتی معیشت کو ترقی دینے کا عزم قابل تعریف ہے۔ وہ صنعت اور زراعت کو خصوصی توجہ دے رہے ہیں جس سے ملک کے معاشی معاملات بہتر ہو سکتے ہیں۔پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اربوں ڈالر کی اجناس اور دیگر اشیاء برامد کر رہا ہے تاہم اگر پالیسیاں بہتر بنائی جائیں تو پاکستانی نہ صرف زراعت میں خو کفیل ہو سکتا ہے بلکہ برامدات کے زریعے زرمبادلہ بھی کما سکتا ہے جبکہ تباہ ہوتے ہوئے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی نئی زندگی مل سکتی ہے۔ڈاکٹر حنیف مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی برامدات مسلسل گر رہی ہیں جبکہ حریف ممالک کی برامدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔حالیہ اختتام پزیر ہونے والے مالی سال میںپاکستان کی برامدات میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں چار ارب ڈالر یابارہ فیصد کمی آئی ہے اور یہ 28 ارب ڈالر تک بھی نہ پہنچ سکی ہیں جبکہ عالمی کساد بازاری اور معاشی مشکلات کے باوجود بنگلہ دیش کی برامدات چھ فیصد اضافہ کے ساتھ 55 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جس میں ریڈی میڈ گارمنٹس نے اہم کردار ادا کیا ہے جس کا حصہ کل برامدات میں 84 فیصد رہا ہے۔پاکستان کا ٹیکسٹائل کا شعبہ بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت اور دیگر وجوہات کی وجہ سے جمود کا شکار ہے جبکہ حریف ممالک کے ٹیکسٹائل کے شعبے ترقی کر رہے ہیں۔پاکستان کی برامدات میں کمی کی ایک اہم وجہ ادائیگیوں کے بحران کی وجہ سے درامدات پر پابندی بھی ہے کس کی وجہ سے ٹیکسٹائل کا شعبہ ضروری رنگ، کیمیکل دیگر خام مال اور مشینری درامد نہیں کر سکا۔پاکستان عالمی منڈی سے مسلسل پسپا ہو رہا ہے جبکہ دیگر ممالک اس میں قدم جما رہے ہیں اور بنگلہ دیش دنیا میں ٹیکسٹائل کا دوسرا بڑا برامدکنندہ بن چکا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی