i معیشت

حکومت کی عدم دلچسپی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان 2027ء تک 50ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف حاصل نہیں کر سکیڈاکٹر خرم طارقتازترین

May 13, 2023

حکومت کی عدم دلچسپی اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے پاکستان 2027ء تک 50ارب ڈالر کی ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گاجس سے ملکی معیشت مسلسل دباؤ کا شکار رہے گی اور ملک میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام بھی شروع نہیں کئے جا سکیں گے۔ فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق یقین دلایا تھا کہ اگر علاقائی ملکوں کے مطابق پاکستان کو ہموار سطح اور یکساں مواقع مہیا کئے جائیں تو 2027ء تک ٹیکسٹائل کی برآمدات کو 50ارب ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں حکومت نے بجلی 19.99روپے فی یونٹ اور گیس 9ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر مہیا کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں 2سالوں میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 55فیصد کا اضافہ ہوا اور 2022ء میں پاکستانی برآمدات 11.25ارب ڈالر سے بڑھ کر 19.5ارب تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام اور بجلی اور گیس چوری کی روک تھام میں ناکامی کے بعد حکومت نے اِ ن کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستان اس وقت تجارتی حریف ملکوں میں سب سے مہنگا ملک بن گیا ہے جبکہ اندرون ملک بھی سندھ کو گیس 5ڈالر جبکہ پنجاب کو 13.2ڈالر، انڈیا میں 6.1ڈالر، بنگلہ دیش میں 7.6اور ویتنام میں 7.8ڈالر میں مہیا کی جا رہی ہے۔

پنجاب کو بجلی فل ٹیرف پر مہیا کی جا رہی ہے جو 44روپے فی یونٹ بنتا ہے مگر اس کے برعکس انڈیا میں بجلی 7سینٹ، بنگلہ دیش میں دس اور ویتنام میں 6سینٹ پر مہیا کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی آڑ میں حکومتی اقدامات نے پورے صنعتی برآمدی شعبے کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ اگر بجلی اور گیس کے مساویانہ ٹیرف نہ دیئے گئے اور اِن کی چوری نہ روکی گئی تو صنعتوں کے بند ہونے سے بے روزگاری کا ایسا سیلاب آئے گا جو اب تک کی معاشی ترقی کی تمام تر کامیابیوں کو بہا کر لے جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیسکو کی وصولیاں 99.9فیصد ہیں مگر فیصل آباد کے صنعتکاروں کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام سے بھی دوسرے شہروں اور صوبوں کی بجلی چوری کی وصولیاں بھی کی جارہی ہیں جن کا قطعاً کوئی جواز نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر فیسکو کیلئے بجلی کی اصل لاگت کا تخمینہ لگایا جائے تو وہ 20روپے فی یونٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت اور خاص طور پر معاشی ماہرین کو اس صورتحال پر فوری توجہ دینا ہو گی ورنہ صورتحال قابو سے باہر ہو جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ صنعتوں کے ہاتھ پیر باندھ کے اس سے ترقی کی توقع نہ رکھی جائے-

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی