حکومت کے گندم کی ریکارڈ پیداوار کے دعوے حقائق کے منافی نکلے، مقررہ ہدف سے لاکھوں ٹن کم پیداوار ہونے کا انکشاف۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کی پیدوار میں 10 سال کا ریکارڈ ٹوٹ جانے کا دعوٰی حقائق کے منافی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت گندم کی ریکارڈ پیدوار کا دعوٰی کر رہی ہے، تاہم حقیقت یہ ہے کہ حکومت گندم کی پیدوار کا اپنا ہی ہدف حاصل نہ کر سکی۔حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کا 2کروڑ 84 لاکھ میٹرک ٹن کا پیداواری ہدف مقرر کیاگیاہے، جبکہ حکومت یہ دعوٰی کررہی ہے کہ اب تک ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوارہوئی۔ یوں حکومت کی طرف سے جاری اپے ہی اعداد وشمار کے مطابق نو لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کم ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کسانوں کی متبادل فصلوں کی جانب بھی منتقل ہوئے ہیں، بارشوں کی وجہ سے تقریبا دس سے پندرہ فیصد گندم کی کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں بھی سیلاب کی وجہ سے گندم کی بوائی نہ ہوسکی تھی۔
مزید انکشاف ہوا ہے کہ حکومت گندم کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اس سال پہلے ہی 2 ارب ڈالرز سے زائد گندم امپورٹ کر چکی۔ یہاں یہ واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بارشوں اور سیلاب کے باوجود گندم کی ریکارڈ پیداوار کا دعویٰ کیا ہے۔ گزشتہ روز سرکاری سطح پر گندم کی خریداری پر جائزہ اجلاس میں وزیر اعظم نے ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوار پر اظہار تشکر کیا، اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں کی نسبت اس سال گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی، کسانوں کو معیاری بیج، کھاد کی فراہمی اور کسان پیکج کی بدولت گندم کی شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوا۔انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کے باوجود گندم کی ریکارڈ پیداوار حکومت کی بہترین گورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے، مالی مشکلات کے باوجود گندم کی بمپر پیداوار پر کاشت کار اور پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، آئندہ سال حکومت اس سے بھی زیادہ گندم پیداوار کے لیے حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی