زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ حشریات کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف نے کہا ہے کہ فصلوں اور پھلوں پر کیڑے مار ادویات کا غیر ذمہ دارانہ ستعمال انسانی صحت کو متاثر کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے زرعی انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔وفد میں کراپ لائف ایسوسی ایشن پاکستان کے سربراہ رشید احمد، سنجینٹا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ توصیف الحق اور فیصل شامل تھے۔ڈاکٹر جلال عارف نے کہا کہ ہمیں کیمیائی کیڑے مار دوا کو بتدریج ختم کرتے ہوئے بائیو پیسٹیسائیڈ کے متبادل کو اپنانے کیلئے سوچ و بچار کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 60 فیصد فصلیں اور پھل بین الاقوامی معیارات کے مطابق ادویات کی وجہ سے مضر صحت اثرات کی حد سے تجاوز کر رہے ہیں جو کہ ہماری برآمدات کو بھی محدود کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت توسیع پنجاب اور دیگر سرکاری اداروں کے شانہ بشانہ زرعی انڈسٹری کے ماہرین کو بھی کسانوں تک جدید ٹیکنالوجی پہنچانے کیلئے کاوشیں بروئے کار لانی چاہیئں تاکہ کاشتکاروں کو کیڑے مار ادویات کے معقول استعمال اور جدید ترین زرعی طریقوں سے آگاہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ میں کیڑے مار ادویات کے استعمال کے لئے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔پاکستان میں بھی اسی طرز پر ڈرون ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے اقدامات عمل میں لانا ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی قومی سطح کی زرعی اجناس میں موجود مضر صحت اثرات کو چانچنے کیلئے ایم آر ایل لیب قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔جس میں انڈسٹری کو بھی اشتراک کرنا چاہیے۔ انہوں نے انڈسٹری پر بھی زور دیا کہ وہ کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کرنے کیلئے شعبہ حشریات کے ساتھ مشترکہ کوششیں عمل میں لائیں۔رشید احمد نے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئی آبادی والے ممالک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں فوڈ سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیڑے مار ادویات کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کیلئے کاشتکاروں کو آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ موثر ضابطہ قائم کرنا ہوگا۔ توصیف الحق نے کہا کہ وہ کاشتکاروں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی ترقی اور مصنوعات تیار کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی، کیڑے مار ادویات کا غیر متوازن استعمال اور زمین کی زرخیزی میں کمی زراعت کیلئے ایک مسئلہ بن چکے ہیں جس پر قابو پانے کیلئے ہمیں مربوط کوششیں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری زرخیز زرعی زمین کو رہائشی کالونیوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ڈاکٹر حامد بشیر، ڈاکٹر دلدار گوگی، ڈاکٹر احمد نواز، ڈاکٹر شاہد مجید۔ ڈاکٹر محمد طیب، ڈاکٹر محمد سفیان اور دیگر معززین نے بھی شرکت کی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی