اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ پاکستان فرنیچر انڈسٹری پر بہتر توجہ دے کر فرنیچر مصنوعات کی برآمدات کو بہتر فروغ دے سکتا ہے لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس صنعت کے ٹیکس مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے تا کہ فرنیچر شعبے کی کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی طرف سے فرنیچر شو رومز اور دکانوں کو ٹیئر ون ریٹیلرز کے طور پر سیلز ٹیکس میں رجسٹر ہونے کے نوٹس جاری ہو رہے ہیں جو کہ فرنیچر کے تمام کاروباروں کے لیے قابل عمل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس مسائل سے بچانے کے لیے2 ہزار مربع فٹ سے کم رقبے پر محیط فرنیچر شو رومز اوردکانوں کو سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس نے ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد حسین کی قیادت میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا اور اپنے شعبے کے ٹیکس مسائل سے چیمبر کو آگاہ کیا۔ چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے کنوینر میاں رمضان، چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر خالد چوہدری اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
انجینئر محمد اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ فرنیچر کے چھوٹے ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 2 کی ذیلی سیکشن 43A کے نفاذ سے استثنیٰ دیا جائے کیونکہ یہ ریٹیلرز کاٹیج انڈسٹری کے غیر رجسٹرڈ شدہ مینوفیکچررز سے فرنیچر خریدتے ہیں اوران کیلئے ان پٹ انوائس فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ چیمبر فرنیچر انڈسٹری کے اہم مسائل کے حل کی کوششوں میں پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے ساتھ ہرممکن تعاون کرے گا۔ پاکستان فرنیچر ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد حسین نے مطالبہ کیا کہ حکومت 2 ہزار مربع فٹ سے لے کر5 ہزار مربع فٹ تک والی فرنیچردکانوں پر5 ہزار روپے ماہانہ سیلز ٹیکس،5 ہراز سے زائد سے لے کر 10ہزار مربع فٹ تک والی دکانوں پر10 ہزار روپے ماہانہ اور10 ہزار سے زائد سے لے کر 15 ہزار مربع فٹ تک والی فرنیچر دکانوں پر 15 ہزار روپے ماہانہ سیلز ٹیکس متعارف کرائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فکسڈ سیلز ٹیکس نظام سے فرنیچر کے کاروبار کو غیر ضروری ٹیکس مسائل سے چھٹکارہ ملے گا اور اس شعبے کی کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا۔ چیمبر کی ٹیکس کمیٹی کے کنوینر میاں رمضان نے کہا کہ فرنیچر کے وہ شو رومز اوردکانیں جو کسی قومی یا بین الاقوامی چین سٹور کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ ایئر کنڈیشنڈ مالز میں واقع ہیں، ان کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ کر کے ٹیئر ٹو میں شامل کیا جائے اور کاٹیج انڈسٹری کا درجہ دیا جائے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی