محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو دھان کی موٹی اقسام کی پنیری 8 جولائی اور باسمتی اقسام کی پنیری 25 جولائی تک منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹرمحکمہ زراعت توسیع فیصل آبادڈاکٹر خالد اقبال نے کہا کہ دھان کے کاشتکار فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے لیے موٹی اقسام اری6،کے ایس282،کے ایس کے133،نیاب اری،نیاب 2013،کے ایس کے434وغیرہ کی پنیری کی منتقلی8 جولائی جبکہ باسمتی اقسام سپر گولڈ،سپر باسمتی2019،سپر باسمتی، سپرباسمتی515،چناب باسمتی،پنجاب باسمتی،پی کے1121،ایرومیٹک نیاب،باسمتی2016 اور نور باسمتی کی منتقلی8 سے25جولائی تک کرلیں،اس کے علاوہ شاہین باسمتی اور کسان باسمتی کی پنیری کی منتقلی15 سے31 جولائی تک کی جاسکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ غیر باسمتی فائن اقسام پی کے386 کی پنیری کی منتقلی8تا25 جولائی اور منظور شدہ ہائبرڈ اقسام کی پنیری کی منتقلی15جولائی تک مکمل کرلی جائے نیزمنتقلی کے وقت پنیری کی عمر25سے35 دن ہونی چاہیے اوراگر لاب میں جڑی بوٹیاں اُگ آئیں تواُن کے انسداد کے لیے بعد از اُگاؤ والی محکمہ زراعت کی سفارش کردہ زہر سپرے کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹوکے کا حملہ معاشی نقصان کی حد2ٹوکے فی نیٹ تک پہنچ جائے تو پنیری اور اس کے اردگرد کی وٹوں پر محکمہ زراعت کے مقامی عملے کے مشورہ سے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں اورتنے کی سنڈی کا حملہ جب معاشی حد یعنی0.5فیصد سوک تک پہنچ جائے تومحکمہ زراعت کی سفارش کردہ دانے دار زہر ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاریاد رکھیں کہ اگر کاشتہ پنیری کی حالت کمزور نظر آئے یا پتوں کا رنگ پیلا ہو تویوریا کھاد بحساب250گرام یا کیلشیم امونیم نائٹریٹ400گرام فی مرلہ لاب کی منتقلی سے10دن پہلے چھٹہ دیں اورمنتقلی لاب کیلئے کھیت کی تیاری کے وقت موٹی اقسام کیلئے بعد از گندم کاشتہ کھیت میں کھادوں کا استعمال بحساب پونے 2بوری ڈی اے پی سوا بوری ایس او پی فی ایکڑ جبکہ باسمتی اقسام کے لیے ڈیرھ بوری ڈی اے پی ایک بوری ایس او پی فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ لاب کی منتقلی کے وقت پودوں کی تعداد80 ہزار اور سوراخوں میں ایک لاکھ60 ہزار پودے فی ایکڑ رکھیں یعنی9انچ کے فاصلے پرفی سوراخ 2 پودے ئے جائیں۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی