i معیشت

فیصل آباد، رواں سال 17 لاکھ 35 ہزار ہیکٹر رقبہ پر آم کی کاشت سے پیداوار 17 لاکھ 52 ہزار ٹن سے بھی تجاوزکرگئیتازترین

July 04, 2023

جامعہ زرعیہ کے ماہرین ہارٹیکلچرنے بتایاکہ ملک میں رواں سال17لاکھ35ہزار ہیکٹر رقبہ پر آم کی کاشت سے پیداوار17لاکھ 52ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ پنجاب میں آم کی اوسط پیداوار سندھ کی پیداوار 6.75ٹن کے مقابلہ میں 11.86ٹن فی ہیکٹر ہے۔پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 5فیصد برآمد کرتا ہے نیز آم کی برآمدات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں کیڑوں اور بیماریوں کا مناسب تدارک نہ ہونا، غیر موزوں طریقہ برداشت اور بعد ازبرداشت ناقص سنبھال شامل ہیں۔ پھلوں کا بادشاہ آم اپنے مخصوص غذائی وطبعی فوائد کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔انہوں نے کہاکہ ماہرین زراعت نے شب وروز محنت، تحقیقی مقالوں اورباغبانی سے متعلق بنیادی معلومات کو اکٹھا کرکے ایک کتابچہ شائع کیا ہے جس سے باغبانوں کو آم کی کاشت میں درپیش مسائل اور ان کے حل پر مبنی تفصیلی پیداواری ٹیکنالوجی سے آگاہی حاصل ہوگی اور عالمی وتجارتی پیمانوں کے مطابق آم کے پھل کی زیادہ اور معیاری پیداوار کے حصول میں مدد ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی آم کو بیرونی منڈیوں میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے،ہمارے باغبانوں اور ایکسپورٹر زکوان ممالک کے مقررکردہ معیار پر پورا اترنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ زرعی سائنسدانوں اورباغبانوں کوایک مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا کی مختلف منڈیوں میں عمدہ کوالٹی کا پھل انتہائی خوبصورت انداز میں متعارف کرانا اور ان منڈیوں میں آم بھجوا کر بہتر منافع حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔انہوں نے بتایاکہ جدیدپیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ہمارے باغبان آم کی مختلف اقسام کی اوسط پیداوار260کلوگرام فی پوداسے بڑھا کر450 کلوگرام فی پودا حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پھل کی بہتربرداشت اوربعد ازبرداشت نقصانات میں کمی کے ذریعے فی ایکڑ زیادہ منافع کا حصول بھی ممکن ہوگا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی