پلانٹ پتھالوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ کاشتکار باسمتی اقسام سے 60من اور اری اقسام سے 80من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر رہے ہیں، بیماریوں پر کنٹرول کر کے دھان کی پیداوار میں مزید اضافہ ممکن بنایاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ چاول ہماری غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ دھان کی فصل سے اچھی پیداوار کے حصول کے لییبیماریوں پر کنٹرول حاصل کرنا نہایت اہم ہے کیونکہ اگر ان بیماریوں کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ پیداوار میں بہت بڑی کمی کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دھان کی فصل کو بیماریوں اور نقصان رساں کیڑوں سے بروقت تدارک کے لیے کاشتکار ماحول دوست زہروں کا استعمال کریں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار محکمہ زراعت کی طرف سے قائم کردہ لیبارٹریوں سے کسان دوست کیڑے حاصل کرکے غیر کیمیائی انسداد کی ٹیکنالوجی کو اپنائیں کیونکہ ان اقدامات سے چاول کی پیداوارمیں اضافے کے ساتھ معیار کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی جس سے چاول کی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ہم ملک کے لیے زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پتوں پر بھورے دھبے کی بیماری کی وجہ سے دھان کے پتوں پر چھوٹے چھوٹے گول یا بیضوی نشان ظاہر ہوتے ہیں نیزدھان کے پتوں کے جراثیمی جھلساؤکی بیماری فصل پر گوبھ کے وقت نمودار ہوتی ہے اور پتے کی نوک اور کناروں سے شروع ہو کر لمبائی اور چوڑائی میں بڑھتی ہے اسی طرح پتوں پر بیماری کی علامات سفید نمدار دھاری کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں جس سے بعد میں پتے کا بیمار حصہ سوکھ کر سفید ہو جاتا ہے اور پتہ اوپر کی طرف لپٹ جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ شروع میں اس کا حملہ ٹکڑیوں کی شکل میں ہوتا ہے جو بعد میں پوری فصل کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جس کے باعث دور سے فصل جُھلسی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بیمار پودوں پر دانے بہت کم بنتے ہیں اور پیداوار متاثر ہوتی ہے لہٰذاکاشتکار نائٹروجن اور فاسفورس کھاد کی مناسب مقدار استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ پوٹاش والی کھاد کا بھی استعمال کریں تاہم شدیدحملہ کی صورت میں محکمہ زراعت کے توسیعی عملیکے مشورے سے مؤثر پھپھوندی کش زہر کا استعمال بھی کیاجاسکتاہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی