لیپڈری ماہرین کی کمی کی وجہ سے پاکستان زیادہ تر قیمتی پتھر خام شکل میں برآمد کرتا ہے جو بین الاقوامی منڈی میں منافع بخش قیمت پر قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کی قدر میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ آل پاکستان کمرشل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی معمور خان نے کہاہے اگر معدنیات سے مالا مال حصوں میں غیر ہنر مند آبادی کو لیپیڈری فراہم کی جائے تو اس سے نہ صرف کاروباری مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیہی برادریوں کو تربیت فراہم کر کے معدنیات پر مبنی بنجر زمینوں میں کاٹیج انڈسٹری کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتی اور نیم قیمتی جواہرات کے بڑے ذخائر ہونے کے باوجود پاکستان اپنی صلاحیت سے بہت کم کما رہا ہے۔ معمور خان نے کہا کہ اے پی سی ای اے لیپڈری ٹریننگ سینٹرز قائم کرنے کے لیے سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیپیڈیری قیمتی پتھروں کو کاٹنے اور پالش کرنے کا فن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ قیمتی پتھروں کی پالش مشینوں کے ذریعے کی جاتی تھی، لیکن صدیوں پرانے ہاتھ کے اوزار اب بھی استعمال میں ہیں، خاص طور پر ہندوستان میں، جواہرات کی خامیوں کو دور کرنے اور انہیں پالش کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ نوجوانوں کو تربیت دے کر لیپڈری کو کاٹیج انڈسٹری کا باقاعدہ حصہ بنانے کی اہمیت کے حوالے سے ویلتھ پی کے سے بات کرتے ہوئے سابق چیئرمین ذاکر اللہ نے کہا کہ نوجوانوں کو لیپیڈیری میں تربیت دینے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ نوجوانوں کی کم از کم میٹرک تک تعلیم ہو کیونکہ پتھر کاٹنے میں جیومیٹری کا صحیح علم ضروری تھا۔ ذاکر اللہ نے کہا کہ اے پی سی ای اے جواہرات کی صنعت میں لیپیڈری کو مقبول بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ جواہرات کی صنعت کے اس حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے فروغ دینا چاہیے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی