i معیشت

آموں کی نمائش اورمارکیٹنگ میں اضافہ کے ذریعے اس کی برآمدات دوگنا کرکے کثیرزرمبادلہ کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے،ڈاکٹراقرار احمد خانتازترین

July 12, 2023

قومی اوربین الاقوامی سطح پر آموں کی نمائش اور مارکیٹنگ کے ذریعے اس کی پیداوار اور برآمدات میں دوگنا اضافہ کرکے کثیرزرمبادلہ کمانے کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے جبکہ مقامی طور پرآموں کی ویلیو ایڈیشن کو فروغ دیکر کسان کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کرنے سے نئی نسل کو پیشہ کاشتکاری سے جوڑے رکھنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوگی۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے مینگوفیسٹیولزکے انعقاد کے حوالے سے کہا کہ دنیا کے ہر خطے میں پاکستانی آموں سے محبت کرنیوالے موجود ہیں لیکن بین الاقوامی سطح پر اس کی برآمدمیں بڑی رکاوٹ کوالٹی کے وہ پیمانے ہیں جن کے نہ ہونے سے پاکستان ایک بڑے زرمبادلہ سے محروم رہتا ہے لہٰذامتعلقہ اداروں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس حوالے سے کسانوں کیلئے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کریں تاکہ فارم کی سطح پر ہی ان تمام پروٹوکولز پر عملدرآمد یقینی بناکر اس کی برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ برصغیر کی ثقافت میں آموں کی اہمیت ہر دور میں مسلمہ رہی ہے یہی وجہ ہے کہ غالب سے لیکر علامہ اقبال تک یہ پھل ہر کسی کا محبوب اور مرغوب رہا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ آم کی ویلیو ایڈیشن کرکے اسے صارفین تک پورا سال حقیقی ڈائقے' خوشبو اور مٹھاس کیساتھ پہنچاکراس سے وابستہ کاروبار کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ آم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کیساتھ ساتھ دنیا بھر میں پسند کی جانیوالی ورائٹیوں کے نئے باغات سائنسی بنیادوں پرلگائے جانے چاہئیں تاکہ فی ایکڑ پودوں میں اضافہ کی ٹیکنالوجی کے ذریعے فی پوداپیداوار بڑھا کر کسان کی معاشی حالت می بہتری لائی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے آم،کینو، امرود سمیت مختلف سبزیوں و پھلوں کی محفوظ ذخیرہ کاری کیساتھ ساتھ ویلیو ایڈیشن پر کئی کورسزکرواتی ہے جن کے ذریعے سینکڑوں نوجوان تربیت حاصل کرکے ملازمتیں ڈھونڈنے کے بجائے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے چھوٹے کاروبارشروع کرکے باعزت روزگار کما رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان آم پیداکرنیوالے بڑے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے مگریورپ،امریکہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں درآمد ہونیوالا40فیصد آم بھارت سے آتا ہے لہٰذا ہمیں بھی ان ممالک میں اپنے آموں کی نمائش اور مارکیٹنگ کے ذریعے نئی منڈیاں تلاش کرنے پر توانائیاں صرف کرنا ہونگی۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی