تاجر رہنما اوراسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ہر قسم کی سختی پاکستان کو مالیاتی نظم و ضبط پر عمل کرنے پر مجبور نہیں کر سکی ہے جو حیران کن ہے۔ ملک بمشکل دیوالیہ ہونے سے بچ رہا ہے اور افراط زر ناقابل کنٹرول ہے مگر اس کے باوجود شاہ خرچیاں جاری ہیں ۔مسلم اقتصادی اصولوں کی پامالی ، عالمی ادارے سے معاہدے کی کھلی خلاف ورزیوں اور دیگرغیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے آئی ایم ایف کی ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ بجٹ ملکی حالات اور زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا اور اسے اربوں ڈالر کے قرضوں کے سہارے ہی زندہ رکھا جا سکتا ہے۔ معاشی زوال کی رفتار کم کرنے کے لئے سال رواں میں ایک یا اس سے زیادہ منی بجٹ بھی لانا پڑیں گے۔موجودہ صورتحال میں آیم ایف پروگرام کی جلد بحالی مشکل جس کے بغیر نئے قرضوں کا حصول اور پرانے قرضوں کی ری شیڈولنگ مشکل ہے۔ایسی صورتحال میں حکومت کواخراجات کے لئے مقامی بینکوں پر انحصار کرنا ہو گا جو مہنگا آپشن ہے جس سے پیداوار میں کمی اور مہنگائی و کاروباری برادری کی بد اعتماد میں اضافہ ہو گا۔ آئی ایم ایف کو مالی غیر ذمہ داری وبد انتظامی، بجٹ کے زریعے خسارہ اور مہنگائی کم کرنے کے بجائے بڑھانے اور ملک کو موجودہ مشکلات سے نکالنے میں ارباب اختیار کی عدم دلچسپی پر شدید تحفظات ہیں جومعاہدے کی بحالی میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ گزشتہ سال کے 6.1فیصد سے کم ہوکر صرف 0.29فیصد رہ گئی ہے۔ معیشت کے تینوں شعبوں زراعت، صنعت اور سروس سیکٹر کی کارکردگی گزشتہ سال کے مقابلے میں مایوس کن رہی اور کوئی شعبہ اپنے طے کردہ اہداف حاصل نہ کرسکا۔ فی کس آمدنی میں بھی 11فیصد کمی ہوئی ہے۔گزشتہ ایک سال سے عوام کسی اچھی خبر کو ترس گئے ہیں۔ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ڈیفالٹ کی علامات پوری ہوچکی ہیںمحض اعلان باقی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی