ابوجا (شِنہوا) نائیجیریا کے ماہرین نے کہا ہے کہ چین تیزی سے عالمی ترقی میں ایک نمایاں ملک کے طور پر ابھرا ہے، جو ترقی پذیر ممالک کے لئے قابل تقلید ہے۔
یونیورسٹی آف لاگوس میں شعبہ لسانیات، افریقی اور ایشیائی علوم کے لیکچررادیٹور بنوو نے حال ہی میں مقامی میڈیا میں لکھے گئے آرٹیکل میں کہا ہے کہ نائیجیریا چین کے ان ترقیاتی ماڈلز سے سیکھ کر بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے جو چینی ڈریم ویژن ، غربت کے خاتمے کے پروگرام ، سائنسی اختراع اور مجموعی ترقی پر زور دیتے ہیں۔
بنوو نے نائیجیریا کے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ ان ماڈلز کو احتیاط سے اپناتے ہوئے ملک کے ترقیاتی فریم ورک میں ضم کریں۔
بنوو نے کہا کہ چین نائیجیریا کے اہم ترقیاتی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے جبکیہ مختلف منصوبوں اور تعاون کے ذریعے چین نائیجیریا کی معیشت، بنیادی ڈھانچے اور ثقافتی شعبوں کی ترقی میں مدد کر رہا ہے۔
بین الاقوامی تحقیقی ماہراکیننا امیو نے حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ غربت کے خاتمے میں چین کی نمایاں کامیابیاں ایسے چیلنجز سے نبرد آزما اقوام کی حوصلہ افزائی کرتی رہیں گی۔ یہ کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالنے میں چین کی ٹارگٹڈ پالیسیوں کی افادیت ظاہر کرتی ہےجبکہ یہ پا لیسیاں انسانی ترقی کو ترجیح دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائیجیریا سائنسی اختراعات اور جامع ترقی پر چین سے سبق حاصل کر سکتا ہے۔نائیجیریا اور دیگر ترقی پذیر ممالک اپنی مہارت اور وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے چین کے ویژن سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
ابوجا یونیورسٹی میں شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات کے سربراہ شریف غالی ابراہیم نے افریقی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افریقہ کی صنعتی ترقی کیلئے چین-افریقہ عملی تعاون کے تین اقدامات کو اپنائیں کریں جن میں زرعی شعبہ کی جدت، ہنر مندی کی نشو نما اور افریقہ کو جدید بنانے میں معاونت شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کاروباری ادارے ترقی، نمو، انفراسٹرکچر، تعلیم، صحت اور زراعت کے حوالے سے افریقہ کے اہداف کی تکمیل میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔