انقرہ(شِنہوا)ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل حماس تنازعہ کے خاتمے کی کوششوں میں ضامن کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھالنے کو تیار ہے۔
ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں دورے پر آئےفلسطینی صدر محمود عباس کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ایردوان نے کہا کہ "یہ واضح ہے کہ امن کے لیے صرف زبانی کوششوں کے بجائے ضمانتوں کے ساتھ منصفانہ انداز میں قیامِ امن کی ضرورت ہے۔"
ایردوان نے کہا کہ پائیدار امن کا واحد راستہ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک آزاد، خودمختار اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
ان کا کہنا تھا اب یہ بات بڑے پیمانے پر تسلیم شدہ ہے کہ اسرائیل فلسطین مسئلے کے منصفانہ حل تک مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے " بگڑے اور غیر قانونی رویے" کی وجہ اسے مغربی طاقتوں کی جانب سے ملنے والی حمایت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑا ہے اور ترک حکومت نے غزہ کی پٹی سے آنیوالے9 سو سے زائد مریضوں کو علاج معالجہ کی خدمات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے غزہ میں فیلڈ ہسپتال بنانے کے لیے اپنے ملک کی کوششوں کو بھی اجاگرکیا۔
اس موقع پر صدر محمود عباس نے زور دیا ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے۔
انکا کہنا تھا کہ فلسطین کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوششوں کو مربوط بنانے کی ضرورت ہے اور فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت ملنی چاہیے۔
محمود عباس نے فلسطینی نصب العین کے لیے ترکیہ کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسئلہ فلسطین میں ترکیہ کے کردار کو اہمیت دیتے ہیں۔