یروشلم (شِنہوا) اسرائیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ٹیکنیون) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے سرطان کے مریضوں کے امیونوتھراپی ردعمل کی پیش گوئی کرنے کی ایک نئی ٹیکنالوجی تیار کرلی ہے۔
ٹیکنیون اور اسرائیل، امریکہ اور جرمنی کے دیگر محققین نے دریافت کیا کہ خون کے بہاؤ میں ایک مخصوص قسم کے نیوٹروفلس براہ راست مدافعتی نظام پر کام کرتے اور انہیں ٹیومر کو نشانہ بنانے کے لئے متحرک کرتے ہیں جس سے ٹیومر میں ان کی موجودگی امیونوتھراپی علاج کے لئے زیادہ حساسیت پیدا کردیتی ہے۔
محققین نے ان نتائج کو پھیپھڑوں کے سرطان اور میلانوما کے مریضوں پر آزمایا۔ یہ نتائج 1 ہزا ر 237 سرطان کے مریضوں پر تجزیہ کرکے اخذ کئے گئے ہیں جن کا امیونوتھراپی علاج کیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیوٹروفلس اعلی درجے کی درستگی کے ساتھ امیونوتھراپی کے نتائج کی پیش گوئی کرسکتے ہیں۔
روایتی کیموتھراپی کے برعکس امیونوتھراپی سرطان کے خلیات کی شناخت اور خود مختار طریقے سے مقابلہ کرنے مدافعتی نظام کو بڑھاتی ہے۔ تاہم ٹیومرمدافعتی نظام کو دھوکہ دے سکتے ہیں جس کے لئے علاج کی کامیابی کی پیش گوئی کرنے والے بائیومارکر کی ضرورت پر زور دیا جاتا ہے۔
موجودہ بائیومارکر طریقوں میں حملہ آور بایوپسی شامل ہیں جو محدود پیشگوئی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ٹیکنیون ٹیم نے کہا کہ ان کے نتائج سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ایک مخصوص مریض کے ساتھ امیونو تھراپی علاج کے ملاپ کی راہ ہموار کریں گے۔
یہ تحقیق جریدے کینسر سیل میں شائع ہوئی ہے۔