بیجنگ (شِنہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حقائق نے بار بار ثابت کردیا ہے کہ انسانی حقوق کے معاملات پر سیاست کرنا اور دوہرے معیار پر عمل پیرا ہونا انتہائی غیر مقبول ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ چین کو نیچا دکھانے یا اس پر قابو پانے کے لیے سنکیانگ سے متعلق معاملات کواستعمال کرنے کی کوششوں سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 اکتوبر کو انسانی حقوق کونسل کے 51 ویں اجلاس کے دوران سنکیانگ کے بارے امریکہ کی سرپرستی میں مسودے کےایک فیصلے کو مسترد کر دیا گیا ہے ۔
ترجمان نے میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کچھ عرصہ سے امریکہ اور کچھ دیگر مغربی ممالک سنکیانگ کے بارے میں عوام کو غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کے نام پر سیاسی جوڑ توڑ کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ چین کے تشخص کو داغدار کیاجا سکے اورچین کی ترقی کو روکا جا سکے۔
ترجمان نے کہا کہ ان ملکوں نے حقائق اور صداقتوں کے باوجود انسانی حقوق کونسل میں سنکیانگ کے بارے جھوٹ کی ترویج کی ہے ۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ان غلط بنیادوں پر مسودے کا ایک فیصلہ تشکیل دیاگیا تاکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے اور ان کے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین پر قابوپانے کے لیے سنکیانگ کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو آسانی سے گمراہ نہیں کیا جا سکتا۔ رکن ملکوں پر امریکہ اورکچھ دیگر مغربی ممالک کے دباؤ کے باوجود فیصلےکا مسودہ انسانی حقوق کونسل کی اکثریت خصوصاً ترقی پذیر دنیا کے بہت سارے اراکین کی جانب سے حمایت نہ ملنے پرختم ہوگیا۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ اور بعض دیگر مغربی قوتوں کی جانب سے آگے بڑھایا جانے والا ایجنڈا ایک بار پھر بین الاقوامی حمایت کے حصول میں ناکام رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سنکیانگ کے بارے میں مسائل انسانی حقوق سے تعلق نہیں رکھتے کیونکہ یہ معاملات پرتشدد دہشت گردی، بنیاد پرستی اور علیحدگی پسندی کے خلاف ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا سخت کوششوں کی بدولت سنکیانگ میں مسلسل پانچ برسوں سے دہشت گردی کا کوئی پرتشدد واقعہ پیش نہیں آیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سنکیانگ میں تمام نسلوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے جو کہ اس سے قبل کبھی نہیں ہوا تھا۔