اسلام آباد (شِنہوا) پاکستان کے سیاحتی شعبے کو حالیہ سیلاب سے شدید دھچکا لگا ہے جسے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے بحالی میں مدد ملے گی۔
پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر آفتاب الرحمن رانا نے کہا ہے کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کے جنوب، مشرق اور شمال میں سڑکوں کا ایک وسیع جال بچھایا گیا ہے۔
اس سے پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع ریزوٹ تک سیاحوں کی رسائی آسان ہوگئی ہے، یہ سیلاب کے بعد حالات معمول پر آنے پر سیاحتی شعبے کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
سیلابی صورتحال ختم ہونے اور حالات معمول پرآنے کے بعد سیاحتی صنعت کے امکانات بارے بات کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف مقامی علاقوں میں معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی بلکہ قومی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک میں 3 لاکھ افراد سیاحتی صنعت سے وابستہ ہیں۔ شاہراہوں کی حالت اور رابطے بہتر ہونے سے ملک میں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، جو آمدہ برسوں میں 5 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
سیلاب بارے گفتگو کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ سیلاب نے سیاحتی صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے سیاحتی ریزورٹس میں کئی ہوٹل اور ریستوران سیلابی پانی میں بہہ گئے، اور بہت سے دیگر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
تباہ کن سیلاب 1 ہزار 600 سے زائد افراد جاں بحق اور 3 کروڑ 30 لا کھ سے زیادہ متاثرہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی علاقوں میں سیلاب سیاحتی موسم کے عروج کے آخری دنوں میں آیا ۔ عمومی طور پر ان دنوں سیاحوں کی بڑی تعداد شمالی علاقوں کا رخ کرتی ہے۔
رواں سال سیلاب کے سبب درجنوں سیاح پھنس گئے تھے اور سیاحتی سرگرمیاں اچانک معطل ہوگئی تھیں۔
رانا نے کہا کہ سیلاب سے سیاحتی صنعت کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینے کے لئے ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق شمالی علاقوں میں تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے کی بحالی میں 2 سے 3 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔